بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پاکستانی فورسز نے ایک اور نوجوان کو جبری طور پر لاپتہ کر دیا۔
اہل خانہ کے مطابق، 22 جون 2025 کو مستونگ کلی دتو سے تعلق رکھنے والے طالبعلم غلام علی بلوچ ولد شہید عبدالحکیم بلوچ کو پاکستانی خفیہ اداروں نے کوئٹہ جناح ٹاؤن میں اپنے رشتہ دار عبدالنبی ساسولی کے گھر سے بغیر وارنٹ حراست میں لے کر لاپتہ کر دیا۔
اہل خانہ کا کہنا ہے کہ غلام علی کی گرفتاری کے بعد سے اب تک ان کے بارے میں کسی قسم کی معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔
اہل خانہ نے حکومت، عدلیہ، انسانی حقوق کی تنظیموں اور عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ غلام علی بلوچ کو فوری بازیابی کیلئے آواز اٹھائیں اور اقدامات کریں۔
بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان کا کہنا ہے کہ جمہوری طرزِ فکر پر عمل پیرا سیاسی رہنماؤں کی جبری گمشدگی ریاستی وحشت کی عکاسی کرتی ہے۔