پنجگور اور کیچ میں ڈیٹھ اسکواڈ کا شہریوں پہ حملے، خاتون سمیت دو افراد زخمی

167

بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے تمپ میں 15 اور 16 جون کی درمیانی شب مسلح افراد نے رہائشی گھروں پر دستی بموں سے حملے کیے، جس کے نتیجے میں ایک خاتون زخمی ہو گئی، جبکہ گھریلو املاک کو شدید نقصان پہنچا۔ دوسری جانب، پنجگور کے علاقے چتکان سٹی میں ایک اور حملے میں فائرنگ اور مارپیٹ کے واقعے میں ایک شخص زخمی ہوگیا۔

تفصیلات کے مطابق تمپ کے علاقے کونشقلات اور کورجو میں نامعلوم مسلح افراد نے رات گئے شفیق ولد درمحمد اور محمد حیات ولد محبت کے گھروں کو نشانہ بنایا۔ حملے میں دستی بم استعمال کیے گئے، جس سے گھروں کی پانی کی ٹینکیاں اور دیگر سامان تباہ ہوئے۔ واقعے میں نعیمہ نامی خاتون زخمی ہوئیں، جنہیں طبی امداد دینے کے لئے اسپتال منتقل کیا گیا۔

دوسری جانب، 13 جون 2025 کی رات 1:30 بجے کے قریب ضلع پنجگور کے علاقے چتکان سٹی میں مسلح افراد نے نثار احمد کے گھر پر دھاوا بولا۔ حملہ آور گھر میں گھس کر نثار احمد کو اغوا کرنے کی کوشش کر رہے تھے، لیکن مزاحمت پر انہیں کلاشنکوف سے فائرنگ اور بندوق کے بٹ سے شدید زخمی کیا گیا۔

اس واقعہ کے بعد متاثرہ خاندان جب واقعے کی ایف آئی آر درج کرانے کے لیے پولیس تھانے گیا تو دو مختلف تھانوں نے ایف آئی آر درج کرنے سے انکار کر دیا۔ پولیس کا مؤقف تھا کہ “ہم کچھ نہیں کر سکتے۔” اگلے روز نثار احمد کے اہل خانہ نے میئر پنجگور کے ہمراہ تھانے جا کر ایف آئی آر درج کروائی۔

ان حملوں میں ملوث افراد کا تعلق سرکاری حمایت یافتہ مسلح ڈیتھ اسکواڈ سے بتایا جا رہا ہے۔

خیال رہے کہ بلوچستان میں “ڈیتھ اسکواڈ” کی اصطلاح اب عام ہے۔ ڈیتھ اسکواڈ سے مراد ایسے مسلح گروہ جو بیشتر اوقات عام شہریوں، سیاسی کارکنوں، انسانی حقوق کے علمبرداروں یا مزاحمت کاروں کو نشانہ بناتے ہیں۔

قوم پرست اس حوالے سے موقف رکھتے ہیں ان گروہوں کو نہ صرف حکومتی اور فوجی اداروں کی تحفظ حاصل ہوتا ہے بلکہ اکثر اوقات پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی ان کے خلاف کارروائی سے گریز کرتے ہیں، جیسا کہ پنجگور میں نثار احمد کے واقعے میں دیکھنے میں آیا، جہاں پولیس نے ایف آئی آر لینے سے انکار کیا۔

ان گروہوں پر قتل، اغوا، تشدد، بم حملے اور عام شہریوں کو خوفزدہ کرنے جیسے سنگین الزامات ہیں۔