بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں بلوچ آزادی پسندوں کے حملوں کے بڑھتے ہوئے خطرات کے پیش نظر سیکورٹی فورسز نے شہر بھر میں فوجی چوکیاں قائم کر دیں اس دوران شہر میں انٹرنیٹ اور موبائل سروسز کئی گھنٹوں تک معطل رہیں۔
پاکستانی سکیورٹی حکام کے مطابق ان اقدامات کا مقصد انٹیلی جنس رپورٹس کے بعد کیے گئے ہیں جو بلوچ راج آجوئی سنگر “براس” کے تحت بلوچ لبریشن آرمی کے دھڑوں کے ممکنہ حملوں کے بارے میں خبردار کر رہی ہیں۔
سیکورٹی حکام کے مطابق 4 مارچ 2025 کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 200 سے 250 تربیت یافتہ آزادی پسند کوئٹہ میں اہم مقامات کو نشانہ بنانے کے لیے سرگرم ہوچکے ہیں جن میں کوئٹہ چھاؤنی، ہوائی اڈہ، صوبائی پارلیمنٹ، فرنٹیئر کور کا ہیڈکوارٹرز اور ریلوے اسٹیشن شامل ہیں۔
اس کے علاوہ N-65 اور N-25 شاہراہوں پر اہم مقامات کو بھی بلاک کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے تاکہ سکیورٹی فورسز کے ردعمل کو سست کیا جاسکے۔
رپورٹ کے مطابق کچھ آزادی پسند گروہ شہری علاقوں میں متحرک ہیں خاص طور پر کوئٹہ کے سریاب روڈ کے علاقے میں جہاں وہ مقامی سہولت کاروں کے ذریعے اسلحہ اور دیگر سامان حاصل کر سکتے ہیں۔
ان پیش رفتوں کے پیش نظر فورسز نے شہر کو ہائی الرٹ کر دیا ہے اور اہم تنصیبات کی حفاظت کے لیے اضافی سکیورٹی تدابیر کو نافذ کیا ہے۔
انٹرنیٹ سروسز کی معطلی پچھلے سکیورٹی اقدامات کی طرح ہے جو بلوچستان میں پچھلے کچھ سالوں میں متواتر طور پر کیے گئے ہیں۔ نومبر 2024 میں، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (PTA) نے سیکیورٹی کی صورتحال کے پیش نظر بلوچستان کے مختلف حصوں میں موبائل انٹرنیٹ سروسز معطل کی تھیں۔
حکام نے عوام، سرکاری افسران کو ہدایات دی ہیں کہ وہ حفاظتی اقدامات پر عمل کریں، سفر سے گریز کریں اور سرکاری ذرائع سے حاصل ہونے والی معلومات کے ذریعے صورتحال سے آگاہ رہیں۔