کولپور، زہری، زامران، قلات اور حب حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں – بی ایل اے

109

 

 

بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بی ایل اے کے سرمچاروں نے کولپور، زہری، زامران، قلات اور حب میں سات مختلف کاروائیوں میں قابض پاکستانی فوج، اسسٹنٹ کمشنر کی گاڑی، ڈپٹی کمشنر آفس اور پولیس تھانے کو نشانہ بنایا اور مرکزی شاہراہ پر ناکہ بندی کرکے فورسز کے چوکی کو قبضے میں لیکر ان کا اسلحہ ضبط کیا جبکہ استحصالی کمپنی کے فیکٹری کو تباہ کردیا۔

 

ترجمان نے کہا کہ بی ایل اے کے سرمچاروں نے گذشتہ شب کولپور میں مرکزی شاہراہ پر ناکہ بندی کی، یہ ناکہ بندی آٹھ بجے سے شب گیارہ بجے تک جاری رہی، اس دوران سرمچاروں نے شاہراہ پر گاڑیوں کی سنیپ چیکنگ کی۔

 

انہوں نے کہا کہ اس دوران سرمچاروں کے ایک اور دستے نے شاہراہ پر قائم لیویز چوکی کو قبضے میں لےلیا اور وہاں موجود چار اہلکاروں کو حراست میں لیا گیا جن کو بعدازاں بلوچ ہونے کے ناطے تنبیہہ کے بعد رہا کردیا گیا جبکہ فورسز اہلکاروں سے تین عدد کلاشنکوف قبضے میں لیا گیا۔

 

ترجمان نے کہا کہ سرمچاروں کے تیسرے دستے نے مذکورہ مقام پر استحصالی تعمیراتی کمپنی کے تمام مشینری کو نذرآتش کرکے تباہ کردیا۔

 

انہوں نے کہا کہ آج مغرب کے وقت بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے زہری میں چشمہ کے مقام اسسٹنٹ کمشنر کی گاڑی کو ریموٹ کنٹرول آئی آی ڈی حملے میں نشانہ بنایا۔

 

ترجمان نے کہا کہ اسسٹنٹ کمشنر کی گاڑی کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ خضدار شہر سے کیو آر ایف کے ہمراہ چوکیوں کے دورے پر پہنچا تھا۔

 

انہوں نے کہا کہ بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے 8 جنوری کو زامران کے علاقے کنٹگان میں ایک آئی ای ڈی حملے میں قابض پاکستانی فوج کے پیدل اہلکاروں کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں ایک اہلکار موقع پر ہلاک ہوگیا۔

 

ترجمان نے کہا کہ بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے ایک اور کاروائی میں منگل کی شب قلات شہر میں ڈپٹی کمشنر کے دفتر کو دستی بم حملے میں نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں دفتر کی عمارت کو نقصان پہنچا۔

 

انہوں نے کہا کہ بی ایل اے کے سرمچاروں نے گذشتہ شب حب شہر میں پولیس تھانے کے مرکزی گیٹ پر تعینات اہلکاروں کو دستی بم حملے میں نشانہ بنایا۔

 

انہوں نے کہا کہ بلوچ لبریشن آرمی ان حملوں کی ذمہ داری قبول کرتی ہے۔