جبری لاپتہ بیان در کو بازیاب کیا جائے۔ نصراللہ بلوچ

52

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ نے اپنے بیان میں کہا کہ بیان در بلوچ کے جبری گمشدگی کے خلاف انکے لواحقین اور ساتھی طلبا کا احتجاجی دھرنا لسبیلہ یونیورسٹی کے مین گیٹ کے سامنے آج پانچویں روز جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ بیان در بلوچ جو مشکے کے رہائشی ہے اور وہ لسبیلہ یونیورسٹی کا طالب علم ہے جنہیں 29 نومبر کو انکے ساتھی طالب علم ناصر، گلاب بلوچ اور بالاچ کے ساتھ فورسز نے اوتھل بازار سے جبری لاپتہ کیا بعد میں انکے دیگر دوست بازیاب ہوگئے مگر بیان در بلوچ تا حال لاپتہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ بیان در بلوچ کی بازیابی کے لیے انکے لواحقین اور طلبا لسبیلہ یونیورسٹی کے مین گیٹ کے سامنے دھرنا دیئے ہوئے ہیں اور انکے احتجاجی دھرنے کو آج پانچ دن مکمل ہوگئے لیکن نہ بیان در بلوچ بازیاب ہوئے اور نہ ہی انکے خاندان اور ساتھی طلبا کو انکے حوالے سے معلومات فراہم کیا جارہا ہے جو ملکی قوانین اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے جسکی مذمت کرتے ہیں اور صوبائی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بیان در بلوچ کے لواحقین اور طلبا کے احتجاج کا نوٹس لے اور بیان در بلوچ کی باحفاظت بازیابی میں اپنا کردار ادا کرکے انکے لواحقین اور ساتھی طلبا کو اذیت سے نجات دلائے۔