طلباء تعلیمی سرگرمیوں کی بحالی اور زیر حراست طلباء کی رہائی کا مطالبہ کررہے ہیں۔
کوئٹہ میں بولان میڈیکل کالج (بی ایم سی) کے طلباء کا دھرنا آج پانچویں روز بھی جاری رہا۔ طلباء نے کالج اور ہاسٹلز کی بندش کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اپنے مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
مظاہرین نے الزام عائد کیا ہے کہ بی ایم سی انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ہاسٹلز پر فورسز کے غیر قانونی قبضے میں ملوث ہیں، جس سے تعلیمی ماحول بری طرح متاثر ہو رہی ہے اور ہمارا بنیادی حق تعلیم چھینا جا رہا ہے، اور یہ بندشیں ہمارے تعلیمی مستقبل کو خطرے میں ڈال رہی ہیں۔
طلباء نے حالیہ چھاپوں اور گرفتاریوں پر بھی تشویش کا اظہار کیا، جن کے دوران کچھ طلباء کو زخمی اور بے ہوش کر دیا گیا۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ یہ کارروائیاں بلوچ طلباء کو تعلیم سے محروم کرنے کی منظم کوشش کا حصہ ہیں۔
طلباء نے خبردار کیا ہے کہ اگر ان کے مطالبات پورے نہ کیے گئے تو وہ اپنے احتجاج کو مزید وسعت دیں گے ہم کسی صورت خاموش نہیں بیٹھیں گے، اور اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کرتے رہیں گے۔”
طلباء نے تعلیمی اداروں کو عسکری مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی شدید مخالفت کی اور کہا کہ وہ اپنی درسگاہوں کو عسکری مراکز میں تبدیل ہونے نہیں دیں گے۔ انہوں نے حکام پر الزام عائد کیا کہ وہ بلوچ اور پشتون طلباء کے درمیان تفریق پیدا کر رہے ہیں، جو ناقابل قبول ہے۔
احتجاج کرنے والے طلباء کا کہنا ہے کہ دھرنا اس وقت تک جاری رہے گا جب تک کالج اور ہاسٹلز کو دوبارہ نہیں کھولا جاتا اور گرفتار طلباء کو رہا نہیں کیا جاتا تاہم پانچ روز گزرنے کے باوجود حکام نے مظاہرین کے مطالبات پر کوئی ردعمل نہیں دیا ہے۔