ڈیڑھ سال کے دوران گوادر کے تحصیل پسنی میں دوران زچگی خواتین کی اموات میں تشویشناک اضافہ ہوا ہے، رپورٹ کے مطابق ڈیڑھ سال کے دوران 23 خواتین دوران زچگی جان بحق ہوئی ہیں جبکہ کپر کی رہائشی ایک خاتون گزشتہ ماہ دوران زچگی جان بحق ہوئی ہے زیادہ تر واقعات پسنی کے دیہی علاقوں میں پیش آئے ہیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق بلوچستان کے ساحلی شہر پسنی میں گزشتہ ڈیڑھ سال کے دوران 23 خواتین دوران زچگی جان بحق ہوئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق دو نومولود بچے بھی جانبحق ہونے والوں میں شامل ہیں، اموات کے یہ کیسز جنوری 2023 سے لیکر امسال جولائی 2024 تک پیش آئے ہیں، زیادہ تر کیسز پسنی کے دیہی علاقوں میں صحت کی بہتر سہولیات نہ ہونے اور ڈاکٹر موجود نہ ہونے کی وجہ سے پیش آئے ہیں۔
محکمہ صحت سے تعلق رکھنے ایک ڈاکٹر نے یو این اے کو بتایا کہ بلوچستان کے دیہی علاقوں میں رہنے والی خواتین ابھی بھی پُرانے طریقوں سے داہیوں کے ہاتھوں اپنی ڈیلیوری کرواتی ہیں جس سے اُنکی موت واقع ہوجاتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ تحصیل پسنی میں ڈیڑھ سال کے دوران 23 خواتین کا دوران زچگی جان سے ہاتھ دھو بیٹھنا ایک معمولی بات نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ضرورت اب اس امر کی ہے کہ ہمیں خاص کر دیہی علاقوں میں رہنے والے لوگوں میں یہ آگہی پھیلانا ہوگا کہ زچگی سے قبل وہ اپنی خواتین کو اسپتال ضرور لے جائیں تاکہ جدید میڈیکل آلات خاص طور پر الٹراساؤنڈ کے ذریعے بچے کی پوزیشن کو معلوم کیا جاسکے کیونکہ دوران زچگی کچھ کیسز ایسے ہوتے ہیں جو روایتی طریقوں سے حل نہیں ہوپاتے۔