بلوچ راجی مچی دھرنے کی صورت جاری، مذاکرات صرف پدی زِر گوادر میں ہوں گے – بلوچ یکجہتی کمیٹی

694

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے پالیسی بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ راجی مچی (بلوچ قومی اجتماع) پدی زِر گوادر میں دھرنے کی صورت میں جاری ہے۔ اس سے قبل بلوچ راجی مچی صرف 28 جولائی کے دن ایک جلسے کی صورت میں ہونا تھا لیکن ریاستی دہشت گردی، بربریت اور وحشت کے سبب ہم اسے پدی زِر گوادر میں ایک غیر معینہ مدت کے لیے دھرنے میں منتقل کر رہے ہیں۔اس وقت گوادر میں کرفیوں اور بربریت کے باوجودہزاروں لوگ بلوچ راجی مچی میں موجود ہیں اور جبکہ ہزاروں لوگوں کو تلار چیک پوسٹ پر روکا گیا ہے جو وہاں دھرنے کی صورت میں بیٹھے ہوئے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ ریاست نے گزشتہ 48 گھنٹوں سے گوادر سمیت پورے بلوچستان میں قیامت برپا کی ہوئی ہے، نہتے عوام پر اندھا دھند فائرنگ، تشدد اور گرفتاریوں نے بلوچستان کو ایک مکمل جنگ زدہ خطے میں تبدیل کر دیا ہے۔ گوادر میں گزشتہ 48 گھنٹوں سے انٹرنیٹ اور موبائل نیٹ ورک مکمل بند ہیں اور مکمل کرفیو نافذ ہے۔ آج گوادر میں ایک طرف ریاستی بربریت اور وحشت تھی تو دوسری طرف نہتے اور پرامن عوام کا سمندر تھا، انتظامیہ اور حکومت نے لیویز اور پولیس کو عام عوام پر اندھا دھند فائرنگ اور ہر بندے کو دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم نامہ جاری کیا لیکن لیویز اور پولیس نے اس دہشت گردانہ حکم کو ماننے سے انکار کیا۔ اس کے بعد فرنٹیئر کورپس (ایف سی) اور آرمی کے اہلکاروں نے براہ راست عوام پر اندھا دھند فائرنگ کی جس سے ایک شخص موقع پر ہی شہید جبکہ سات افراد زخمی ہوگئے ہیں جن میں سے دو کی حالت خطرے میں ہے۔ سربندر سے آنے والے قافلے پر بھی ایف سی نے اندھا دھند فائرنگ کی لیکن خوش قسمتی سے سربندر کا قافلہ محفوظ رہا۔

ترجمان نے کہاکہ ہم بلوچ عوام کے حوصلے، ہمت اور بہادری کو داد دیتے ہیں کہ وہ ریاست کے بدترین وحشت، بربریت، جبر کے سامنے ڈٹے رہے اور ہزاروں کی تعداد میں عوام نے بلوچ راجی مچی میں شرکت کرکے ریاستی دہشت اور وحشت کو مٹی تلے روند دیا اور ثابت کر دیا کہ عوام ہی واحد طاقت اور قوت ہیں اور عوامی طاقت کے سامنے دنیا کی کوئی بھی طاقت کھڑی نہیں ہوسکتی۔ آج بلوچ عوام نے ایک ایسی تاریخ رقم کی ہے جس کے اثرات کم از کم آنے والے سو سال تک ہمارے سماج پر رہیں گے۔
ہم بلوچ عوام سمیت دنیا بھر کے مظلوم عوام کو پیغام دیتے ہیں کہ بلوچ راجی مچی پدی زِر گوادر میں ہزاروں لوگوں کی موجودگی میں دھرنے کی صورت میں جاری ہے جبکہ ریاست پاکستان کے ایف سی اور آرمی مسلسل بلوچ راجی مچی کے شرکاء اور انتظامیہ کو دھمکا رہے ہیں اور ہراساں کر رہے ہیں اور ہمیں خدشہ ہے کہ وہ صبح کی طرح ابھی رات کے اس وقت پھر دوبارہ راجی مچی کے شرکاء پر اندھا دھند فائرنگ اور تشدد کریں گے۔ لیکن ہم ریاست اور اس کے تمام اداروں کو واضح طور پر کہنا چاہتے ہیں کہ آپ لوگوں نے گزشتہ دو روز سے پورے بلوچستان میں قیامت برپا کی، متعدد لوگوں کو زخمی کیا اور ایک نوجوان کو شہید کیا ہے، سینکڑوں لوگوں کو جبری طور پر گمشدہ کیا ہے، پورے بلوچستان کے شاہراہوں کو بند کیا ہے، غرض آپ نے پوری ریاست کی طاقت کو بلوچ راجی مچی کے خلاف استعمال کیا لیکن آج آپ کے ساتھ پوری دنیا نے دیکھا کہ پرامن اور نہتے بلوچ عوام نے آپ کے غرور اور طاقت کو گوادر کے نیلے سمندر میں دفن کردیا ہے۔

مزید کہاکہ ہم ریاست کو واضح کرنا چاہتے ہیں کہ آپ کی نااہلی اور کم عقلی نے ایک دن کے راجی مچی کو اب دھرنے میں تبدیل کردیا ہے اور اس بلوچ راجی مچی دھرنے کے اس وقت دو مطالبات ہیں۔ایک ، جہاں جہاں ہمارے قافلوں کو زبردستی روکا گیا ہے، تمام راستوں کو کھول کر ہمارے قافلوں کو گوادر آنے دیا جائے ۔ دوسرا، ہمارے جتنے بھی لوگ گرفتار کیے گئے ہیں انہیں 48 گھنٹوں کے اندر رہا کیا جائے وگرنہ یہ دھرنا غیر معینہ مدت کے لیے جاری رہے گا، اور ہم ان مطالبات پر ریاست کے ساتھ پدی زِر گوادر کے مقام پر مذاکرات کرنے کے لیے تیار ہیں۔ اگر ریاست نے اب بھی عقل اور ہوش سے کام لینے کے بجائے پرامن عوامی اجتماع کے مقابلے میں طاقت کا استعمال کیا تو گوادر سمیت پورے بلوچستان میں حالات ریاست کے کنٹرول سے مکمل طور پر نکل جائیں گے۔

آخر میں کہاکہ بلوچ عوام جس طرح ریاست کی وحشت اور طاقت کے مقابلے میں پرامن ہیں، اسی طرح آگے بھی پرامن رہیں اور اس کے ساتھ بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مرکزی کال کا انتظار کریں۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی کی مرکز گوادر سے بہت جلد اپنے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی۔