انصاف نہ ملا تو بچوں کیساتھ خود کشی کرلوں گی۔ کوہلو کی رہائشی خاتون

359

مسمات سنی بی بی زوجہ رضانی ضلع کوہلو کی رہائشی خاتون نے کہا کہ اگر مجھے انصاف نہیں ملا اور ملزمان کو سزا نہیں ہوئی تو میں آئی جی آفس کے سامنے اپنے بچوں کے ہمراہ خودکشی کروں گی، جس کی تمام تر ذمہ داری آئی جی اور ڈی آئی جی سبی پر عائد ہوگی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

مسمات سنی بی بی کا کہنا تھا میرا شوہر پولیس میں ملازم ہے حالیہ مہنگائی کی وجہ سے گھر کا گزر بسر نہیں ہورہا تھا تو ہم نے رشتہ داروں سے زمین ڈیڑھ لاکھ روپے کاشتکاری کرنے کیلئے لیا تاکہ بچوں کا گزر بسر ہوسکے اس دوران عبداللہ خان اے ایس آئی جو میرے شوہر کے ساتھ ملازم تھانے میرے شوہر کو بینک الحبیب سے قرض لینے کیلئے کہا اور ہم سے زمین کے تمام کاغذات لیے 14اپریل 2023کو میرے شوہر کی پی ٹی سی کوئٹہ میں عارضی ڈیوٹی تھی بینک کی طرف سے پیغام موصول ہو اکہ 21لاکھ روپے آپ کے اکاونٹ میں جمع ہوچکے ہیں تھوڑی دیر بعد 9لاکھ روپے کا میسج موصول ہوتا ہے پھر تین ہزار روہے کا میسج آیا اس طرح میرے شوہر نے بینک مینیجر سے رابطہ کیا کہ میرے اکاونٹ میں کس چیز کے پیسے آئے ہیں میرے شوہر کی ڈیوٹی عرصہ ایک ماہ ختم کراکر کوہلو چلا گیا اور زرعی سامان طلب کیا تو مینیجر نے بتایا کہ آپ کے پیسے میں نے گل زمان کالکانی کو دیے اور ڈرافٹ بنام مری سولر ایجنسی شوکت مارکیٹ کو بتا یا بعد میں پتا چلا کہ جس کو سولر ایجنسی کا نام دیا گیا اور بعد میں اکاونٹ میں پیسے ٹرانسفر کیے وہ مزار خان نامی ایک موٹر مکینک ہے تو معلوم ہوا کہ بینک منیجر امیر شاہ نے عبداللہ خان نے اے ایس آئی گل زمان کے ساتھ ملکر اس بندے کے نام پر فرضی اکاونٹ بنا یا اور زرعی لون کے جتنے بھی کیس منظور ہوئے اور اس کے تمام رقم اس کے اکاونٹ میں ٹرانسفر کرکے نکا لا گیا جو اس کے اکاونٹ میں ایک کروڑ 86لاکھ روپے نکلے اس دوران میں نے آئی جی پی کو درخواست برخلاف عبداللہ اے ایس آئی دی جس پر ایس پی کوہلو نے 4افسران پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی اور ان افسران نے مسلسل چار ماہ تک انکواری مکمل کی آئی جی اور ڈی آئی جی کو ارسال کی لیکن انکوارئری کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا میں کل ڈی آئی جی آفس چلا گیا تو ان کو معلوم ہی نہیں کہ انکوائری ایس پی کوہلو نے جو رپورٹ بھیجا کہاں پڑی ہے۔

انہوں کہا کہ آئی پولیس نے کہا کہ میں اس انکوارئری سے مطمئن نہیں ہوں اس سے بھی ڈی آئی جی شیر علی جکرانی جو کہ عبداللہ کا خاص خیر خواہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ میرا تنخواہ بھی نہیں آرہی ہے میں محکمہ پولیس سے پوچھتی ہوں کہ پولیس ملازم کے فرائض کیا ہیں اور ایک پولیس آفسر کا بینک سے کیا تعلق ہے اس کا قسطوں کے کاروبار سے کیا تعلق ہے انہوں نے کہا میں اپیل کرتی ہوں کہ میرا کیس احتساب عدالت میں بھیجا جائے بصورت دیگر میں آئی جی آفس کے سامنے اپنے معصوم بچوں کے ساتھ خود کشی کروں گی۔