بلوچ یکجہتی اور بلوچ وائس فار جسٹس کا منظور پشتین پر حملے کی مذمت

218

پشتون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظور پشتین نے کل اپنے ایک بیان میں تربت دھرنے میں اظہار یکجہتی کیلئے روانگی کے حوالے سے بتایا تھا اور آج جب چمن میں جاری دھرنے سے نکل کر وہ تربت کیلئے روانہ ہوئے تو ان کے قافلے پر پاکستانی فورسز کے اہلکاروں نے فائرنگ کی جس سے کچھ مظاہرین کے زخمی ہونے کے بھی اطلاعات ہیں۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی نے مذکورہ واقعہ پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعہ کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک طرف ریاست لوگوں کو غیر قانونی طور پر جبری گمشدگی کا نشانہ بناکر فیک انکاؤنٹر میں انہیں نشانہ بناتی ہے ان کے ساتھ غیر انسانی سلوک روا رکھتی ہے اور جب یہی مظلوم لوگ ریاستی دہشتگردی اور ظلم کے خلاف آواز بلند کرتے ہیں تو انہیں بھی نشانہ بنایا جاتا ہے۔ ریاست بلوچستان میں جہاں ہر طرح کی غیر قانونی سرگرمیوں میں شامل ہے وہی وہ لوگوں کو چھپ کروانے اور آوازوں کو دبانے کی بھی کوششوں میں مصروف عمل ہے۔

ترجمان نے کہا کہ منظور پشتین کو اس لیے نشانہ بنانا کہ وہ کیچ میں اپنے پیاروں کی بازیابی اور ریاستی دہشتگردی کے خلاف جاری دھرنے میں شرکت نہ کریں اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ ریاست بلوچستان کو بطور کالونی چلانا چاہتی ہے جہاں عوام کے کوئی بھی حقوق محفوظ نہ ہو۔ کیچ دھرنے میں شرکت کیلئے آنے والے منظور پشتین پر حملہ کرکے ریاست بلوچستان پر فوجی کنٹرول چاہتی ہے اور دوسری جانب وہ بلوچوں کو پاکستان کے دیگر مظلوم اقوام سے مکمل طور پر الگ کرنا چاہتا ہے۔ اس طرح کے اقدامات سے ریاست ایک طرف اپنی آئین کو پاؤن تلے روند رہی ہے تو دوسری جانب یہاں پر اپنے مزموم عزائم کی عکاسی کر رہی ہے۔ ریاست کو سمجھنا چاہیے کہ بزور طاقت اور بندوق کے نوق سے آپ کسی کو بھی ان کے حقوق سے محروم نہیں رکھ سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ منظور پشتین کے قافلے پر حملے کی نہ صرف مذمت کرتے ہیں بلکہ پاکستان اور بلخصوص دنیا بھر کے میڈیا سے اپیل کرتے ہیں کہ بلوچستان کو نظرانداز کرنے کی صورت میں ریاست یہاں ایک مکمل نسل کشی کا مرتکب ہو رہی ہے اور میڈیا کی خاموشی ریاست کو اس نسل کشی کو جاری رکھنے کا مکمل جواز فراہم کر رہی ہے اور اگر یہ خاموشی جاری رہی تو بلوچستان میں مزید حالات خراب ہو سکتے ہیں اس لیے ہم دنیا بھر کے انسان دوست افراد اور عالمی میڈیا سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بلوچستان میں جاری اس نسل کشی اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے خلاف ہماری آواز بنیں تاکہ دنیا کو بلوچستان کے حالات کے حوالے سے آگاہی دی جا سکیں۔

دوسری جانب بلوچ وائس فار جسٹس نے ایک بیان میں کہا کہ پی ٹی ایم کے سربراہ منظور پشتین کے خلاف ریاستی دہشت گردی اور ان کے قافلے پر فائرنگ کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ یہ حرکتیں نہ صرف انصاف، آزادی اور جمہوریت کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی ہیں بلکہ ہمارے معاشرے کے لیے بھی نقصان دہ ہیں۔ قوموں کو پرتشدد رویے سے مزید دبایا نہیں جا سکتا اور نہ ہی خوف پھیلا کر انہیں قومی جدوجہد سے پیچھے ہٹایا جا سکتا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ منظور پشتین اور ان کے قافلے کی تربت دھرنے میں شرکت کے اعلان سے ریاست بوکھلاء گئی ہے اور انہیں تربت جانے سے روکنے کے لیے ایسے گھناؤنے ہتھکنڈے استعمال کئے جا رہے ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ منظور پشتین کا تربت دھرنے میں شرکت کا اعلان اور ریاستی بربریت، جبری گمشدگیوں اور جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے مشترکہ جدوجہد کی عزم انتہائی قابل تحسین ہے، تاریخ کے اس نازک موڑ پر بلوچ، پشتون، سندھی اور دیگر مظلوم و محکوم قومیتوں کا اتحاد وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ہم منظور پشتین کے اس اعلان کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور اس اقدام سے بلوچ اور پشتون اتحاد مزید مضبوط ہوگا۔