کوئٹہ: جبری لاپتہ افراد کی عدم بازیابی کے خلاف احتجاج جاری

58

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا جبری گمشدگیوں کے خلاف طویل احتجاجی کیمپ آج 5161 ویں روز جاری رہا۔

مستونگ سے سیاسی سماجی کارکنان محمد اعظم بلوچ، خان محمد بلوچ اور دیگر نے کیمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

تنظیم کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ سالوں سے مقبوضہ بلوچستان میں جاری بلوچ نسل کشی کی شدت میں قابض ریاست روزافروز اضافہ کر رہا ہے ، بلوچوں کو لاپتہ کر کے انہیں انسانیت سوز تشدد کا نشانہ بنا کر شہید کرکے ان کی لاشیں پھینکنے جیسے گھناؤنے اور غیر انسانی عوامل جاری تھے کہ قابض ریاست نے اس نسل کش پالسیوں کے شدت میں اضافہ کرتے ہوئے اب عام بلوچ شہریوں کے گھروں پر بمباری کرنے چادر چاردیواری کی پامالی کرکے انہیں لوٹنے اور اس کے بعد جلانے کا نیا سلسلہ شروع کیا ہوا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ قبضہ گیر ریاست کی طرف سے بلوچ نسل کشی کے ایک تازہ مثال دیکھنے کو مستونگ قلات پنجگور اور دیگر علاقوں میں ملا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ریاست پرامن جدجہد کو کاونٹر کرنے کے لئے جہاں اپنی فوجی قوت کا بے دریغ استعمال کر رہا ہے وہیں اپنی سول اداروں کو قوم پرستی کے جھوٹے لبادے میں اوڑکر بلوچ قومی پرامن جدجہد کے اثرات کو عالمی سطح پر زائل کرنے کی کوشش میں ہے لیکن بلوچ سیاسی کارکنان اور بلوچ عوام قبضہ گیر ریاست کی تمام چالوں کو پھانپ کر ہر محاز پر انہیں ناکام کر چکے ہیں دشمن اپنی ناکامیوں کو چپانے کی خاطر حواس باختہ کاروائیوں پر اتر ایا ہےجوکہ قابض ریاست کی نفسانی شکست کا واضح ثبوت ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ پرامن جدجہد کا تقاضہ ہے کہ بلوچ نوجوان عملی و شعوری طور پر جدجہد کا حصہ بنیں ۔