کوئٹہ: جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج جاری

64

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاجی کیمپ آج 5121 ویں روز جاری رہا۔

اس موقع پر دالبندین سے عبدالسلام بلوچ ، ظہیر بلوچ ، خدابخش بلوچ اور دیگر نے آکر اظہار یکجہتی کی۔

تنظیم کے وائس چیئرمین ماماقدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان حکومت ماضی میں ایسے تمام واقعات کی معاملات میں سیکیورٹی اداروں کے ملوث ہونے کے الزام کو رد کردیا۔ رپورٹس کے مطابق سیکرٹری داخلہ نے بتایا کہ متعلقہ محکموں کے پاس مختلف علاقوں سے ملنے والی لاشوں کی شناخت نہیں ہوسکی انہیں عارضی طور پر دفنا دیا گیا ہے۔ یہ میڈیا رپورٹ ظاہر کرتی ہے کہ جبری لاپتہ بلوچوں کی مسخ شدہ لاشوں کے مسئلے سے پاکستانی مقتدرہ قوتیں جوابدہی کے حوالے سے اپنی جان نہیں چھڑاسکی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ اگرچہ پاکستانی مقتدرہ کے تمام حصے اندرونی بیرونی سطح پر بلوچستان میں بڑھتی ہوئی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو چھپانے کیلئے جھوٹ سمیت میڈیا اور دیگر ذرائع کو مضحکہ خیر طور پر استعمال کرتے آرہے ہیں لیکن بلوچ قومی تحریک میں تحریک میں جاری وسعت شدت اور جبری لاپتہ بلوچوں کے لواحقین کی اپنے پیاروں کی بازیابی کے لئے مثالی اور تاریخ ساز جدوجہد پاکستانی مقتدرہ کی ان تمام چالوں اور کوششوں پر پانی پھیر چکی ہے۔لمبی اور طویل بھوک ہڑتال کیمپ بلوچستان میں نسل کشی ریاستی جرائم کو پوری دنیا پر واضح کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ اس کے علاوہ لاپتہ بلوچوں کے لواحقین کی اپنے پیاروں کی بازیابی کے لئے پندرہ سال جاری بھوک ہڑتال سمیت احتجاج کے تما پرامن ذرائع کے استعمال اور بلوچ قوم کی بھرپور آواز نے اقوام متحدہ سمیت بین الاقوامی برادری کو متوجہ ہونے پر مجبور کردیا ہے ۔