اسرائیلی فورسز غزہ میں موجود، حماس کا جارحیت کے مقابلے کا عزم

98

اسرائیل نے ہفتے کو کہا ہے کہ اس کی پیادہ فوج اور بکتر بند گاڑیاں غزہ میں اپنی زمینی کارروائی کو وسیع کر رہی ہیں اور اسے “بڑے پیمانے پر” فضائی اور سمندر سے حملوں کی حمایت حاصل ہوگی۔

خبر رساں ادارے ‘ایسوسی ایٹڈ پریس’ کے مطابق اسرائیلی فوج کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیل ہگاری نے کہا ہے کہ فورسز اب بھی غزہ میں ہیں اور جنگ جاری رکھے ہوئے ہیں۔

اس سے قبل اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے جمعہ اور ہفتے کی درمیانی شب شمالی غزہ کی پٹی میں 150 زیر زمین اہداف کو نشانہ بنایا، جن میں دہشت گردی کی سرنگیں، زیر زمین جنگی جگہیں اور اضافی زیر زمین انفرا اسٹرکچر شامل ہیں۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ تازہ ترین کارروائی میں حماس کے کئی دہشت گرد مارے گئے ہیں۔

ادھر حماس کے مسلح ونگ القسام بریگیڈز نے ہفتے کی صبح کہا کہ اس کے جنگجو غزہ کے شمال مشرقی قصبے بیت حنون اور البریج کے وسطی علاقے میں اسرائیلی فوجیوں کے ساتھ جھڑپیں کر رہے ہیں۔

مسلح ونگ نے کہا کہ القسام بریگیڈز اور تمام فلسطینی مزاحمتی قوتیں پوری طاقت کے ساتھ جارحیت کا مقابلہ کرنے اور دراندازی کو ناکام بنانے کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔

امریکی محکمۂ دفاع پینٹاگان نے کہاہے کہ وزیرِ دفاع لائیڈ آسٹن نے جمعے کو اسرائیلی ہم منصب یواو گیلنٹ سے بات کی اور “اسرائیل کی دفاعی افواج کی کارروائیوں کے دوران شہریوں کے تحفظ کی اہمیت پر زور دیا اور غزہ میں شہریوں کے لیے انسانی امداد کی فوری فراہمی پر توجہ مرکوز کی۔

اے پی کی رپورٹ کے مطابق پینٹاگان نے کہا کہ آسٹن نے “حماس کی تمام یرغمالیوں کو رہا کرنے کی ضرورت کو بھی اٹھایا۔

وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے کہا ہے کہ انہوں نے غزہ میں اسرائیل کی زمینی کارروائیوں میں توسیع کے بارے میں رپورٹس دیکھی ہیں لیکن ان پر کوئی تبصرہ نہیں کریں گے۔

کربی نے کہا کہ امریکہ نے غزہ میں اسرائیلی فوجی سرگرمیوں کو روکنے کی حمایت کی ہے تاکہ وہاں کے شہریوں کو انسانی امداد، ایندھن اور بجلی فراہم کی جاسکے اور اگر ممکن ہو تو اسرائیل کے یرغمالیوں کو غزہ سے نکالا جائے۔

خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق کربی نے ایک پریس بریفنگ میں صحافیوں کو بتایا کہ امریکہ اسرائیل کے لیے حدود طے کرنے کی کوشش نہیں کر رہا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اسرائیل کے لیے سرخ لکیریں نہیں کھینچ رہے ہیں۔

تاہم، انہوں نے کہا کہ امریکہ اسرائیل کے ساتھ آپریشن کے مقاصد، غزہ میں شہریوں کے تحفظ کی ضرورت، اسرائیلی یرغمالیوں کی بحفاظت واپسی کے لیے کوششوں اور غزہ میں زمینی کارروائیوں کے بعد آنے والی چیزوں پر غور کرنے کی ضرورت کے بارے میں بات کرتا رہا ہے۔

کربی نے کہا، “شروع سے ہی، ہم ان کے ساتھ بات چیت کرتے رہے ہیں اور کرتے رہیں گے کہ وہ کس طریقے سے ایسا کر رہے ہیں۔ ہم شہریوں کی ہلاکتوں، کولیٹرل نقصانات، اور اس طریقہ کار پرجو وہ اپنائیں، اس پر اپنی تشویش کا اظہار کرنے میں شرم محسوس نہیں کرتے۔ یہ وہی ہے جو دوست کر سکتے ہیں، اور ہم دوست ہیں۔”