کوئی کمپنی پاکستان کو لیز پر جہاز دینے پر تیار نہیں۔ سعد رفیق

244

پاکستانی وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ کوئی کمپنی پاکستان کو لیز پر جہاز دینے پر تیار نہیں ہے، سارا بیلنس خراب ہو چکا ہے، اس سال پی آئی اے کا خسارہ110ارب ہے۔

تفصیلات کے مطابق پاکستانی سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائےایوی ایشن کااجلاس ہوا ، جس میں سینیٹر محسن عزیزنے کہا کہ ایئرپورٹ بغیر کسی ٹینڈرنگ کے آؤٹ سورس ہو رہےہیں۔

وفاقی وزیر سعد رفیق نے بتایا کہ ہم نے تمام قوانین کو فالو کیا ہے، ،7 یا 8 اگست کو اخبار میں اشتہار آ رہا ہے،جو کمپنی کوالیفائی کرے گی وہ اس میں حصہ لے سکے گی، کوئی چیز بک نہیں رہی، کوئی چیز گروی نہیں رکھی جارہی، ابھی اسلام آباد ایئر پورٹ کامعاملہ زیر بحث ہے، لاہور، کراچی ایئرپورٹ کی باری بعد میں آئے گی۔

سعد رفیق کا کہنا تھا کہ صرف ٹرمینل اور ایپرن کو15سال کیلئےآؤٹ سورس کریں گے، کوئی اسٹریٹجک اثاثہ کسی کے حوالے نہیں کیا جا رہا۔

انھوں نے کہا کہ کوئی شخص آؤٹ سورسنگ کے نتیجے میں بے روزگار نہیں ہو گا، یوکےبالکل تیارہےجونہی قانون سازی کلیئر کریں گے سب سے پہلے یوکے کی فلائٹ بحال ہوں گی، ستمبرتک یوکے کی فلائٹس کھل سکتی ہیں۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ پی آئی اے موجودہ حالات میں رہے گی تو خود تو ڈوبے گی ساتھ بہت کچھ لے ڈوبے گی، قرضہ دینے کے لئے بھی قرضہ لینا پڑتا ہے، پی آئی اے نے اسی راستے پر جانا ہے، جس پر باقی دنیا گئی ہے۔

خواجہ سعد رفیق نے اجلاس میں کہا کہ ایئر لائن کو چلانا ریاست کا کام نہیں، پرائیویٹ سیکٹرکی انویسٹمنٹ آئے گی تو پی آئی اے ترقی کرے گی، ایک وزیر کے بیان سے ایک روٹ پر سالانہ70 ارب ریونیو کا نقصان ہوا۔

انھوں نے ایئر انڈیا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایئر انڈیاڈوب رہا تھا،بھارت نے اس کو ٹاٹا کمپنی کے حوالے کر دیا، آج ائیر انڈیا نے سب سے بڑی ائیر کرافٹ ڈیل کی ہے۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ ایک بزنس پلان ایاٹا نے دیا تھا اس پر عملدرآمد کرنے کی کوشش کی طرف جا رہی ہیں، کوئی کمپنی پاکستان کو لیز پر جہاز دینے پر تیار نہیں ہے، سارا بیلنس خراب ہو چکا ہے، اس سال پی آئی اے کا خسارہ 110ارب ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کبھی پی آئی اے کے پاس 100سے زائدطیارے تھے آج 285طیارےہیں، پی آئی اے کو مزید نئے جہاز درکار ہیں، اگر پی آئی اے کو چلانا ہے تو ہمیں دنیا کا ماڈل اپنانا پڑے گا۔