مئی میں بلوچستان سے نمایاں خبریں

312

بلوچستان میں مئی میں کئی خبریں سرخیوں میں رہیں جن میں پاکستانی فورسز پر حملے، فوجی آپریشن، زیر حراست بلوچ خاتون کی رہائی، خاتون فدائی شاری بلوچ کی نماز جنازہ سمیت استانی خودکشی اور ایران سے بلوچ علماء کی ملک بدری شامل ہیں۔

گذشتہ مہینے کی نمایاں خبروں پر ایک نظر:

زیر حراست ماہل بلوچ پانچ لاکھ روپے کے عوض ضمانت پر رہا ہوگئی۔ ماہل بلوچ گذشتہ تین ماہ سے زیر حراست تھی، کوئٹہ سے ان کے گھر سے جبری گمشدگی کے بعد انکی گرفتاری ظاہر کی گئی جبکہ ان پر بلوچ مسلح آزادی پسند تنظیم کے سہولت کاری کے الزامات عائد کیئے گئے۔

مغربی بلوچستان میں ایرانی سیکورٹی اور فوجی دستوں کے ہاتھوں نوجوانوں کی وسیع پیمانے پر گرفتاریوں کے خلاف احتجاج پر مزید دس افراد کو گرفتار کیا گیا۔ ایران میں گذشتہ کئی مہینوں سے بلوچ اکثریتی علاقے میں احتجاج کی جارہی ہے۔

اس مہینے گوادر میں دیوہیکل وہیل مردہ پائی گئی ، بلوچستان کے ساحلی علاقے میں تقریباً 42 فٹ لمبی مردہ نیلی وہیل پائی گئی ۔ نیلی وہیلی قوی البحثہ نایاب آبی مخلوق میں شمار ہوتی ہے۔

ضلع آوران، کولواہ میں بلوچ سرمچاروں اور فورسز میں خونی تصادم کے نتیجے میں بلوچ مسلح آزادی پسند تنظیم بلوچستان لبریشن فرنٹ کے چھ ارکان مارے گئے جبکہ تنظیم نے پاکستان فوج کے 12 ایس ایس جی کمانڈوز ہلاک کرنے کی ذمہ داری قبول کی، اس جھڑپ سے قبل پاکستان فوج نے ڈرون کے ذریعے گولے بھی داغے۔

پاکستان کی وفاقی کابینہ نے آرٹیکل 245 کے تحت بلوچستان میں فوج تعینات کرنے کی منظوری دے دی۔ پاکستانی میڈیا کے مطابق بلوچستان حکومت نے فوجی کی تعیناتی کے لئے ریکوزیشن بھجوائی تھی۔

بولان اور گردنواح میں فوجی آپریشن کی گئی اس دوران مخلتف مقامات پر بلوچ سرمچاروں و پاکستانی فورسز میں جھڑپیں ہوئی، بلوچ لبریشن آرمی نے زرغون، مارگٹ میں تین حملوں میں پاکستان فوج کے ایس ایس جی کمانڈوز سمیت 12 اہلکاروں کی ہلاکت کی ذمہ داری قبول کی۔

گوادر سے حق دو تحریک رہنماء مولانا ہدایت الرحمان بلوچ رہا۔ انہیں رواں برس جنوری میں گوادر کے مقامی عدالت سے گرفتار کیا گیا۔ ہدایت الرحمان کی رہائی پر گوادر و دیگر علاقوں میں استقبالی ریلیاں نکالی گئی جن میں بڑی تعداد میں خواتین نے بھی شرکت کی۔

ایک سال قبل مبینہ طور پر ترکیہ سے گرفتار ہونے والے بلوچ نیشنلسٹ آرمی کے رہنماء گلزار امام کو میڈیا کے سامنے پیش کیا گیا۔ اس موقع پر بلوچ نیشنلسٹ آرمی کے سربراہ گلزار امام بلوچ کا کہنا تھا کہ میں نے جس راستے کا انتخاب کیا تھا وہ غلط تھا، ہمارے مسائل کا پُرامن حل ممکن ہے۔

قبل ازیں بلوچ نیشنلسٹ آرمی اپنے بیانات میں خدشہ ظاہر کیا کہ ریاست پاکستان گلزار امام کو تشدد کا نشانہ بناکر بلوچ قومی تحریک کے خلاف استعمال کرنے کی کوشش کرے گی اور تحریک کے خلاف پروپیگنڈے کا آغاز کرے گی۔

ایرانی حکومت نے مغربی بلوچستان سے متعدد سنی بلوچ علماء دین کو ملک بدر کردیا ہے، ان علماء میں عبدالعزیز عمر زئی، مولوی رضا رخشانی، مولوی عبدالرؤف رخشانی، مولوی عبدالمجید مراد زئی اور مولوی امان اللہ سعدی شامل ہیں۔

آواران میں پاکستانی فورسز کے سہولت کار کے بلیک میلنگ سے تنگ آکر استانی نجمہ نے خودکشی کرلی۔

نجمہ کے والد دلسرد اور والدہ نے تربت میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ نجمہ بلوچ کو لیویز اہلکار سرکاری اداروں کا نام لے کر مسلسل ہراساں کررہا تھا، نجمہ نے اس حوالے سے والدین کو آگاہ کیا۔

تربت سول سوسائٹی کے کنوینر گلزار دوست اور آل پارٹیز کیچ کے کنوینر غلام یاسین بلوچ نے کہاکہ ایک لیویز اہلکار میں اتنی جرات نہیں ہوگی کہ وہ عام شہری کو تنگ یا ہراساں کرکے اس نہج تک لائے کہ وہ خودکشی کرے اس کے پیچھے ضرور کوئی طاقت ہے۔

چینی شہریوں پہ فدائی حملہ کرنے والی بلوچ خاتون شاری بلوچ کی باقیات اہل خانہ کے حوالے کی گئی، تیرہ ماہ بعد نماز جنازہ آبائی علاقے میں ادا کردی گئی۔

کراچی میں گذشتہ سال 26 اپریل کی دوپہر فدائی حملے میں 3 چینی باشندوں سمیت 4 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ کراچی حملے کی ذمہ داری بلوچستان میں سرگرم مسلح آزادی پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی تھی۔ ترجمان جیئند بلوچ نے کہا تھا کہ حملہ انکے تنظیم کے مجید برگیڈ ونگ کے ساتھی شاری بلوچ نے سر انجام دی ہے۔