تربت میں خفیہ اداروں کے قافلے پر فدائی حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں ۔ بی ایل اے

1271

بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو جاری بیان میں کہا ہےکہ تنظیم کی فدائی ونگ “مجید بریگیڈ” نے آج دوپہر کے وقت تربت شہر میں دشمن فوج کے خفیہ اداروں کے ایک “ہائی ویلیو” قافلے کو فدائی حملے میں نشانہ بناکر، دشمن کو شدید جانی و مالی نقصانات سے دوچار کردیا۔ بی ایل اے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتی ہے۔

ترجمان نے کہاکہ آج تربت میں پانچ گاڑیوں پر مشتمل خفیہ اداروں کے قافلے کو چاکر چوک کے قریب اس وقت نشانہ بنایا گیا، جب یہ قافلہ تربت ائیرپورٹ سے آئی ایس آئی ہیڈکوارٹر کی طرف جارہی تھی۔ بی ایل اے کی انٹیلیجنس ونگ کو یہ مصدقہ اطلاعات تھیں کہ قافلے میں خفیہ اداروں کی اعلیٰ افسران پر مشتمل ایک وفد سوار ہے۔ دھماکے کے بعد دشمن نے پورے علاقے کو گھیرے میں لیکر اپنی تمام تر جانی و مالی نقصانات کو چھپا لیا، جس کی وجہ سے وثوق کے ساتھ ہلاک شدگان کی شناخت اور رینک تادم تحریر واضح نہیں کی جاسکتی۔

انہوں نے کہاکہ بی ایل اے مزید یہ واضح کرتی ہے کہ میڈیا میں ظاہر کیا گیا پولیس کی گاڑی نا ہمارے نشانے پر تھی اور نا ہی وہ دھماکے کی زد میں آئی۔ بلکہ مجید بریگیڈ کے کامیاب حملے کے بعد حواس باختہ دشمن فوج نے سڑک کی دوسری جانب سے گزرنے والی پولیس وین کو فائرنگ کرکے نشانہ بنایا۔

بیان میں کہاگیا ہےکہ یہ فدائی حملہ مجید بریگیڈ کی جانباز خاتون فدائی شہید سمعیہ قلندرانی بلوچ عرف سمو ولد عبید قلندرانی نے سر انجام دی۔ سمعیہ قلندرانی گذشتہ سات سالوں سے بلوچ لبریشن آرمی کے ساتھ منسلک تھی، جبکہ چار سال قبل انہوں نے رضاکارانہ طور پر مجید بریگیڈ کو اپنی خدمات پیش کیں۔ چار سالوں تک وہ سخت تربیت کے عمل سے گذرتی رہی۔ اس دوران مجید بریگیڈ کے اصولوں کے تحت انہیں بار بار انکے فیصلے پر نظرثانی کرنے کی تلقین کی گئی، اور انہیں وقت دیا گیا، یہ بات یقینی بنائی گئی کہ وہ یہ فیصلہ دباو یا جذبات کے تحت نہیں لے رہے۔ لیکن وہ چار سالوں بعد بھی اپنے فیصلے پر ثابت قدم رہی اور آج دشمن پر کامیاب فدائی حملہ کرکے بلوچ تاریخ میں امر ہوگئیں۔

بیان کے مطابق پچیس سالہ سمعیہ قلندرانی کا تعلق صحافت کے پیشے سے تھی، وہ پانچ سالوں تک بلوچ لبریشن آرمی کی میڈیا ونگ سے خدمات سرانجام دیتی رہی اوراس دوران بی ایل اے میڈیا ونگ کو مضبوط اور پر اثر بنانے میں ایک اہم کردار ادا کیا۔ آپ ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ، ہونہار اور قومی شعور سے لیس کارکن تھی۔ سمعیہ قلندرانی، شہید فدائی ریحان بلوچ کی منگیتر اور بی ایل اے کے بانی رہنما جنرل اسلم بلوچ کی بہو تھی۔ آپکا بنیادی تعلق خضدار کے علاقے توتک سے تھا۔ جہاں ۱۸ فروری ۲۰۱۱ کو دشمن فوج نے سمعیہ قلندرانی کے دادا، چچا اور متعدد کزنوں سمیت بیس رشتے داروں کو جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا، جو تاحال لاپتہ ہیں۔

انہوں نے کہاکہ بلوچ لبریشن آرمی جانباز بلوچ خاتون فدائی شہید سمعیہ قلندرانی کو اس عظیم قربانی پر خراج عقیدت پیش کرتی ہے اور اس عزم کا اعادہ کرتی ہے کہ شہدا کا بدلہ محض بلوچ وطن کی مکمل آزادی کی صورت حاصل کی جائیگی۔

آخر میں انہوں نے کہاکہ اس وقت بلوچ لبریشن آرمی کے مجید بریگیڈ کی صفوں میں متعدد بلوچ خواتین سمیت اعلیٰ تربیت یافتہ سینکڑوں فدائی دشمن پر قہر بن کر ٹوٹنے کیلئے تیار ہیں۔ قابض پاکستان اور اسکا ہمنوا چین، بلوچستان کی آزادی کو تسلیم کرکے فاالفور بلوچستان سے نکل جائیں، ورنہ بی ایل اے کی شدید حملوں کیلئے تیار رہیں۔