بلوچ لاپتہ افراد کیلئے احتجاج کو 5 ہزار دن مکمل

212

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو آج پانچ ہزار دن (5000) دن مکمل ہوگئے، کیمپ میں وائس فار بلوچ مسسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ و دیگر لواحقین کے ساتھ بیٹھے رہیں جبکہ بی ایس او پجار کے چیئرمین زبیر بلوچ نے اپنے کابینہ کے ساتھ آکر اظہار یکجہتی کی۔

اس موقع پر وی بی ایم پی کے وائس چیرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ وی بی ایم پی کے زیر اہتمام منعقدہ بھوک ہڑتالی کیمپ کو آج پانچ ہزار دن مکمل ہو گئے ہیں ۔ آج کا دن اس لیے اہم ہے کہ ہزاروں جبری لاپتہ کی بازیابی اور ماورائے عدالت قتل کیے گئے سینکڑوں بلوچوں کیلئے شروع کی گئی پرامن جدجہد نے طویل صبر آزما تکلیف، خفیہ اداروں کی جانب سے قتل کئے جانے کی دھمکیوں کے باوجود مستقل مزاجی کے ساتھ پانچ ہزار دن مکمل ہو گئے ہیں، ان پانچ ہزارہ دنوں کے دوران ہمیں جن تکالیف سے گزرنا پڑا ہے اس کا ذکر میں اس لیے نہیں کروں گا کہ میں یہ نہیں چاہتا ہوں کہ بلوچ قومی تحریک میں اپنی جانوں کا نزرانہ پیش کرنے والے نوجوانوں کی قربانیاں خفیہ اداروں کے ٹارچر سیلوں میں قید بلوچ فرزندوں کی ساتھ ہونے والی غیر انسانی سلوک، بربریت اور انسانی لاشوں کی بےحرمتی بلوچ فرزندوں کی شہروں میں ایک بڑے دشمن کے ساتھ سرد جنگ میں بلوچ قوم جس طرح قربانیاں دے رہی ہے اس کے ساتھ ہمارے دکھ تکالیف قربانیاں کچھ بھی نہیں ہے۔

“ان پانچ ہراز دنوں کی پرامن جدجہد کے دوران بلوچ سیاسی جماعتوں طلبہ تنظیموں خواتین انسانی حقوق کی تنظیموں اور بلوچ عوام کی شرکت حمایت اور ہمدردی نے ہمارے جذبوں مستقل متحرک رکھا اور مسلسل ہماری حوصلہ افزائی کی۔”

انہوں نے کہا کہ دنیا میں آج قومی تحریک بھی اسی حکمت عملی کے تحت جدجہد کو اگے بڑھا رہے ہیں VBMP کا قیام بھی اسی لیے عمل میں لایا گیا کہ بلوچستان مین خفیہ ایجنسیوں ریاستی فورسز کی جانب سے بلوچ قوم نسل کشی کی لئے سیاسی کارکنوں طلبا مزدور وکلا ڈاکٹرز اساتذہ دانشور صحافیوں کو جبری اغوا کرنے اور ان مسخ شدہ لاشوں کے بارے میں میڈیا انسانی حقوق کی تنظیموں اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی اداروں کو آگاہی دی جائے اس سلسلے میں سیاسی اور جمہوری طریقہ کار کو اپناتے اپناتے ہوئے VBMP نے کوئٹہ میں بھوک ہڑتالی کیمپ لگا کر اس کا آغاز کیا اور اس کے ساتھ ہی اقوام متحدہ انسانی حقوق کی تبظیموں اور میڈیا کو آگاہی دینے کے لئے لاپتہ افراد کی فہرست تمام کو ائف کے ساتھ مرتب کی۔

“اس طرح بلوچستان سے جبری لاپتہ افراد مسخ شدہ کی برامدگی نے بارے میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کو نسل یورپی یونین امریکہ کینڈا مشرق و سطیٰ سمیت دیگر ممالک کو اگاہی دی گئی جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کو نسل کے اقوام متحدہ کا ایک ورکنگ گروپ کو پاکستان کے دورے پر بھیجا۔

بی ایس او کے چیئرمین زبیر بلوچ نے کہا 5 ہزار دن سے لاپتہ افراد کے لئے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے مرد و خواتین احتجاج پہ بیٹھے ہیں لیکن انتہائی اہم مسئلے کو روزانہ کی بنیاد پر دیکھ کر بھی ریاستی ادارے اور ان کے لائے ہوئے حکومت نے چشم پوشی اختیار کی ہے بلکہ اس میں شدت لائی گئی ہے اور حالیہ لہر جس میں خواتین اور بچوں کو بے بنیاد الزامات میں گرفتار کرنا المناک ہے، کو روکنے کے لئے بہ حیثیت قوم ہم سب نے کھڑے ہوکر مقابلہ کرنا ہوگا ۔