شاہراوں پر چیک پوسٹ – ٹی بی پی اداریہ

228

شاہراوں پر چیک پوسٹ

ٹی بی پی اداریہ

بلوچستان کے متنازعہ وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی کے سربراہی میں ہوئے ایک اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ بلوچ انسرجنسی کو روکنے کے لئے سیکورٹی پلان کو ازسر نو مرتب کرکے عسکریت پسندوں کیخلاف پوری طاقت استعمال کیا جائے گا اور قومی شاہراؤں کی حفاظت کے لئے لیویز، پولیس اور فرنٹئر کور کی جِن چیک پوسٹوں کو ہٹایا گیاتھا، اُنہیں دوبارہ قائم کیا جائے گا۔

بلوچستان میں پاکستانی فوج پر بڑے حملے ہونے کے بعد ریاستی ادارے طاقت کے استعمال اور شاہراوں پر چیک پوسٹوں میں اضافہ کرنے کی بات کرتے ہیں لیکن دو دہائیوں میں بلوچستان کے سارے شاہراوں پر پاکستانی فوج، فرنٹیر کور اور کوسٹ گارڈ کے سینکڑوں چیک پوسٹ ہونے کے باجود بلوچ مسلح تنظیموں کے حملے جاری ہیں۔

پاکستانی فورسز کی چیک پوسٹوں پر عام لوگوں کی تذلیل اور حملوں کے بعد سیاسی کارکنوں کے گھروں پر چھاپے و جبری گمشدگیوں سے مسئلے حل نہیں ہوں گے۔ بلوچستان کے ٹرانسپورٹرز پہلے ہی سراپا احتجاج ہیں۔ کوسٹ گارڈ کے غیر اخلاقی رویے کے خلاف مکران اور کراچی کے کوچ یونین نے سروس چلانا معطل کردیا ہے اور سخت ایس و پیز کے خلاف بس ٹرانسپورٹرز نے کوئٹہ تفتان روٹ پر سروس بند کر دی ہے۔ چیک پوسٹوں پر عوام کی تذلیل ختم کرنے اور چوکیوں کے خاتمے کے لئے مختلف ادوار میں عوامی تحریکیں بھی چلی ہیں۔

اِن اقدامات سے مسائل حل نہیں ہونگے بلکہ بڑھیں گی۔ بلوچستان کا اصل مسئلہ بلوچ قومی حقوق و آزادی کا ہے اور بلوچ مسئلے کو منطقی حل کی جانب بڑھانے کے بجائے اِن اقدامات سے بلوچستان میں امن قائم کرنا ممکن نہیں ہے۔