ریاست نے منشیات فروشوں و دیگر کو بلوچستان بھر میں قتل کے لئے کھلی چھوٹ دی ہے۔ ماما قدیر بلوچ

92

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے جبری گمشدگیوں کے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا احتجاجی کیمپ آج 5428 ویں روز جاری رہا۔

اس موقع پر نوشکی سے طلباء کا ایک وفد نذیر بلوچ کی سربراہی اور نیشنل پارٹی کے سینٹرل کیمٹی کے ممبر ملک نصیر شاہوانی نے آکر اظہار یکجہتی کی۔

تنظیم کے وائس چئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے کہاکہ دنیا میں قابض سامراجوں نے عوام کی جدوجہد کا رستہ روکنے کے لئے ڈیتھ اسکواڈز بنا کر مظلوموں کے قتل عام کا حربہ استمال کیا ہے اور مقامی دلالوں اور جرائم پیشہ عناصروں کی پرورش کرکے انہیں مظلوم اقوام کے خلاف استمال کیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان بھی اپنی قبضہ گیریت کو بچانے کے لیۓ سامراجی آقاؤں کے ان ہی نسل کشی کے حربے کو آزما رہا ہے۔ اور مقامی دلالوں منشیات فروشوں سیمت تمام سماج دشمن عناصر کو اکھٹا کرکے انہیں بلوچستان بھر میں قتل کے لئے کھلی چھوٹ دی ہے۔تاکہ وہ قومی جدہ جہد کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کا رستہ روک سکیں لیکن جس طرح بنگلہ دیش میں پاکستانی بربریت کے حربے عوام میں جدوجہد کے عزم کو ختم نہ کر پائے۔ اسی طرح بنگلہ دیش میں پاکستانی بربریت کے حربے عوام میں جدوجہد کے عزم کو ختم نہ کر پائے۔ اسی طرح بلوچ قوم کی جدوجدوجہد بھی ظلم کی ہر مشکل کا سامنا کرکے منزل تک پہنچے گی۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ خضدار میں بلوچ کش ڈیتھ اسکواڈ کے درندگی کا تسلسل ہے۔ پاکستانی زرخرید ڈیتھ اسکواڈ نے خضدار سمیت بلوچستان بھر میں اپنی درندگی اور دہشت کی مثال قائم کی ہیں۔ اس کے قبل بھی ڈیتھ اسکواڈ کے زرخرید کارندے شہدا کے خاندان کے بچوں ،بزرگوں اور عورتوں کو اپنی سفاکیت کا نشانہ بناتے ہوئے شہید کر چکے ہیں ۔خضدار میں پاکستانی ڈیتھ اسکواڈ پاکستانی خفیہ ادارے ایف،سی، سی ٹی ڈی ان کے قاتل گروہ بلوچ نسل کشی میں شب روز ایک کئے ہوئے ہیں لیکن بلوچ فرذندوں نے قربانیوں کے جس کارواں کا آغاز کردیا ہے۔ وہ منزل حاصل کرنے تک ظلم جبر کے سامنے نہیں رکھےگی۔ پاکستانی ڈیتھ اسکواڈ کی سفاکانہ کاروائیوں میں حالیہ شدت سے ان کی شکست خوردگی واضع ہے۔ان زرخریدگروہوں نے قومی نے قومی تحریک کی منزل حاصل کرنے تک ظلم جبر کے سامنے نہیں رکھے گی۔پاکستانی ڈیتھ اسکواڈ کی سفاکانہ کاروائیوں میں حالیہ شدت سے ان کی شکست خوردگی واضع ہے۔