جی ایم سید کا جدید قومپرستی کا فکر ہی سندھی قوم کی آزادی ، خوشحالی اور روشن مستقل کا ضامن ہے۔اصضر شاہ

116

سندھودیش روولیوشنری آرمی کے چیف کمانڈر سید اصغر شاہ نے سائیں جی ایم سید کی 29 ویں برسی کے موقع پر اپنا پیغام جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ سائیں جی ایم سید کا جدید قومپرستی کا فکر ہی سندھی قوم کی آزادی ، خوشحالی اور روشن مستقل کا ضامن ہے۔ جس فکر پر اپنی پوری سچائی ،ایمانداری اور مستقل مزاجی کے ساتھ کھڑے ہوکر اور جہد مسلسل کرکے سندھودیش کی آزادی کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔

ایس آر اے چیف کمانڈر نے کہا کہ غلامی آخر غلامی ہے۔ لیکن مادرِ وطن سندھ پر مسلط موجودہ 77 سالہ پاکستانی غلامی ماضی کے تمام غلامیوں سے زیادہ خطرناک اور بھیانک شکل میں ہمارے سامنے ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہمارا وطن ، قومی وجود ، تاریخ ، تہذیب ، تمدن ، زبان ، سمندر ، دریاہ ، ڈیموگرافی سب کے سب داؤ پر لگے ہوئے ہیں۔ ہماری زرخیز زمینیں ، پہاڑ ، سمندری جزائر اور ادارے مالِ غنیمت سمجھ کر چائنا سمیت غیر ملکی کمپنیوں کو فروخت يا ليز پر دیے جا رہے ہیں۔ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت پنجابیوں سمیت دیگر نو آبادکاروں کو بڑی تعداد میں یہاں پر آباد کرکے ہمیں اپنی ہی سرزمین پر اقلیت میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ریاستی سرپرستی میں منظم طریقے سے مذہبی انتہاپسندی کا ایک جال بچھا کر سندھ کےصدیوں پرانے سیکیولر اور مُہذب چہرے کو مسخ کرکے سندھی ہِندوؤں کی بچیوں کو اغوا کرکے اور زبردستی مذہب تبدیل کرواکر انہیں سندھ سے نقل مکانی کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ سندھ کی ایسی فنا اور بقا کی دو طرفہ جنگ میں ہمیں صرف سائیں جی ایم سید کا قومی فکر ہی بچا سکتا ہے۔

انکا کہنا تھاکہ سائیں جی ایم سید نے اپنی آخری الوداعی تقریر میں سندھی قوم کو مخاطب ہوتے ہوئے کہا تھا کہ “سندھی قوم کو مستقل مزاجی سے آگے بڑھ کر جدوجہد کرنی چاہیے ، کیونکہ آزادی اور انصاف کبھی بھی خیرات اور بے پرواہی سے نہیں ملتے۔ اگر آپ میری بات سُنیں اور اس پر ایمان لاکر عمل کریں تو میں اپنے شعور کی روشنی میں یقین سے کہتا ہوں کہ سندھ اور سندھی قوم اس مشکل وقت سے نکلنے میں ضرور کامیاب ہوجائیں گے۔

مزید کہاکہ آج میں آپ کو سٙن کی اِس اونچی اور پہاڑی سرزمین سے پُکار رہا ہوں کہ اگر آپ سندھ پر آنے والے ان تمام خطرات اور طوفانوں کا ادراک اور احساس اِس طرحہ کریں جیسا کہ مجھے محسوس ہوا ہے تو پھر آپ کامیاب اور کامران ہونگیں۔ دوسری صورت میں غافل ، کاہل اور لالچی قوموں اور افراد کا تاریخ کے صفحات میں انجام عبرتناک ہوتا ہے۔”

اصغر شاہ نے کہاکہ ایس آر اے اپنے شروع دن سے لیکر آج تک سائیں جی ایم سید کے اس نصب العین اور حکمت عملی کو آگے رکھ کر اپنی جدوجہد جاری رکھتی آئی ہے اور آج سائیں جی ایم سید کی 29 ویں برسی کے موقع پر اپنے اسی نصب العین اور حکمت عملی کو اپنے تجدیدِ عہدِ وفا کے وچن کے طور پر دُہراتے ہوئے سندھی قوم باالخصوص سندھی نوجوانوں کو ایس آر اے کا ساتھ دینے اور جدوجہد کو تیز کرنے کا پیغام دیتی ہے۔