ایچ آر سی پی فیک فائنڈنگ رپورٹ ہمارے خدشات پر مہرثبت کرتا ہے۔ بی وائی سی

133

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے ایچ آر سی پی کی حالیہ دنوں بلوچستان میں دورے اور فیک فائنڈنگ رپورٹ پر جاری کردہ اپنے ایک بیان میں کہا کہ ایچ آر سی پی کی بلوچستان کے حوالے سے اپنے فیک فائنڈنگ رپورٹ میں جن خدشات کا اظہار کیا گیا ہے ان کے حوالے سے ہم گزشتہ کئی سالوں سے ملک بھر کے سیاسی و انسانی حقوق کے تنظیموں کو آگاہ کرتے رہے ہیں اور انہیں بلوچستان کے مقدوش صورتحال پر اقدامات اٹھانے کا کہہ رہے ہیں۔ لیکن بدقسمتی سے بلوچستان کے حوالے سے صرف میڈیا ہی نہیں بلکہ انسانی حقوق کی تنظیموں کا بھی رویہ ریاست جیسا رہا ہے اور انہوں نے بلوچستان کے سنگین صورتحال کو مسلسل نظرانداز کیا ہے۔ امید کرتے ہیں کہ ایچ آر سی پی کی جانب سے حالیہ دورے اور فیک فائنڈنگ رپورٹ کے بعد پھر سے مکمل خاموشی اختیار نہیں کی جائے گی۔

ترجمان نے کہا کہ ایچ آر سی پی نے اپنے فیک فائنڈنگ رپورٹ میں بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کی سنگین خلاف ورزیوں، ریاست کی جانب سے خواتین کو درپیش چیلنجز، طلبا ء کی جبری گمشدگی و پروفائلنگ، مکران میں سیکورٹی اداروں کی جانب سے ملٹرائزیشن ، بلوچستان میں میڈیا بلیک آؤٹ و صحافیوں کو ریاست کی جانب سے درپیش مشکلات سمیت جن دیگر مسائل کا ذکر کیا گیا ہے یہ گزشتہ دہائیوں سے موجود ہیں اور آئے دن ان میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ سی ٹی ڈی کے حوالے سے ایچ آر سی پی نے جن خدشات کا اظہار کیا ہے ان پر بلوچستان میں متاثرین کی جانب سے مہینوں کے احتجاج و مظاہرے ریکارڈ پر موجود ہیں لیکن بدقسمتی سے بلوچستان کو ملک بھر کی سیاسی و انسانی حقوق کے تنظیموں نے بھی مکمل طور پر نظرانداز کیا ہے جس کی وجہ سے بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں اور بچوں سے لیکر خواتین تک کو بھی اب تسلسل کی بنیاد پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ان کے علاوہ بھی ڈیتھ اسکواڈز جیسے اہم مسائل موجود ہیں جنہوں نے عام بلوچ کی زندگیوں کو سنگین خطرات سے دوچار کیا ہے جبکہ بلوچوں کے معاش پر بھی گزشتہ کئی سالوں سے سیکورٹی فورسز حملہ آور ہیں اور ماہیگروں سے لیکر بارڈر تک سب کا روزگار چھین لیا گیا ہے۔

ترجمان نے بیان کے آخر میں کہا کہ ایچ آر سی پی سمیت ملک بھر کی مین اسٹریم سیاسی پارٹیوں، عدلیہ، سول سوسائٹی و دیگر انسانی حقوق کی تنظیموں کو ملکر بلوچستان کے مسئلے پر سیکورٹی اداروں کی جواب طلبی کرناچاہیے جنہوں نے گزشتہ کئی دہائیوں سے بلوچستان کو ایک سیکورٹی زون میں تبدیل کر کے مقامی افرادسے زندہ رہنے کا حق چھین لیا ہے۔ سرمایہ داروں کو سیکورٹی دینے کے نام پر مقامی افراد کو ان کے مقامی علاقوں سے نقل مقانی کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔بلوچستان کے حالات دن بدن ابتر ہوتے جا رہے ہیں اس ضمن میں اگر اقدامات نہ اٹھایا گیا تو اس کے مستقبل میں اچھے نتائج برآمد نہیں ہونگے۔ ایچ آر سی پی کے فیک فائنڈنگ رپورٹ میں بلوچستان کو کالونی کے طور پر ڈیل کرنے کاجو ذکر کیا گیا ہے وہ حقیقت پر مبنی ہے اور اگر اس رویہ کو ترک نہیں کیا گیا تو حالات مزید ابتر ہونے کے خدشات ہیں۔