نوجوانوں کو روزگار دینے کے بجائے اربوں روپے بٹورا جارہا ہے ۔ نیشنل پارٹی

73

نیشنل پارٹی کے مرکزی ترجمان نے کہا ہے کہ محکمہ تعلیم کی خالی اسامیوں کو سردار بہادر خان وومن یونیورسٹی کے ذریعے پُر کرانے کی پالیسی سمجھ سے بالاتر ہے یونیورسٹی انتظامیہ کا کیا کام کہ پرائمری اسکولوں کے اساتذہ کی بھرتیاں کرے جبکہ یونیورسٹی انتظامیہ کی اپنی کارکردگی پر کئی سوالات اٹھائے گئے ہیں کہ مذکورہ یونیورسٹی نے کبھی اپنے ہی اسٹاف کی بھرتیاں میرٹ کی بنیاد پر نہیں کرسکی ہے۔

نیشنل پارٹی کے ترجمان نے کہا ہے کہ ہر پوسٹ کے لیئے پندرہ سو روپے فیس مقرر کی گئی ہے جبکہ چار سو روپے ٹی سی ایس کمپنی کو الگ دینا پڑ رہا ہے جبکہ سردار بہادر خان یونیورسٹی نے ایک غیر معروف غیر سرکاری فراڈ ادارے کو کاغذات کی چھان بین کی ذمہ داری دی ہے ان کا دفتر جناح ٹاون کوئٹہ میں ہے جبکہ کاغذات اسلام آباد ٹی سی ایس کرایا جارہا ہے تاکہ ٹی سی ایس کمپنی کا کاروبار بھی چلتا رہے اور ان کو بھاری کمیشن بھی ملتا رہے۔

پارٹی ترجمان نے کہا کہ ڈھائی لاکھ سے زیادہ بیروزگار نوجوان محکمہ تعلیم کے اسامیوں کے لیئے کم از کم درخواستیں جمع کرائیں گے جس کا واضح مطلب یہ ہے کہ سردار بہادر خان وومن یونیورسٹی حکومت اور محکمہ تعلیم کی ملی بھگت سے اربوں روپے بیروزگار نوجوانوں سے بٹورے گے۔

پارٹی ترجمان نے مطالبہ کیا کہ بلوچستان پبلک سروس کمیشن کا ادارہ ان ہی مقاصد کے لیے قائم ہے لہٰذا بلوچستان پبلک سروس کمیشن کے ذریعے محکمہ تعلیم کی خالی اسامیاں میرٹ کی بنیاد پر پر کئے جائیں۔

بیان میں کہا گیا کہ اگر سردار بہادر خان وومن یونیورسٹی کے ذریعے محکمہ تعلیم کی خالی اسامیوں کو بندر بانٹ کرنے کی کوشش کی گئی تو اس کے خلاف عدالت جائیں گے اور بلوچستان کے نوجوانوں کے ساتھ کوئی زیادتی نہیں ہونے دیں گے۔

مزید کہا گیا کہ بلوچستان کی موجودہ حکومت تاریخ کی کرپٹ ترین حکومت ہے جو کرپٹ ترین اداروں کے ذریعے بھرتیاں کرواکر بھاری رشوت بٹورنا چاہتا ہے ان میں سے ایک ادارہ سردار بہادر خان وومن یونیورسٹی ہے جو اپنے امتحانات بروقت اور شفاف نہیں کراسکتا ایسے ہی اداروں کے ذریعے بھرتیاں کروانا رشوت ستانی کا بازار گرم کرکے بیروزگار نوجوانوں کو مایوسی کی طرف دھکیلنا ہے جس کے خلاف نیشنل پارٹی ہر سطح پر آواز اٹھاہیگی اور بلوچستان بھر میں تحریک چلاہیگی۔