طالبان سربراہ کی مالی بے ضابطگی – وزیرخزانہ مستعفی

514

طالبان کے اہم رہنماء سمجھنے جانے والے مولوی ہدایت اللہ بدری جوکہ مولوی گل آغا کے نام سے جانا جاتا ہے ، کے استعفے کی خبریں گذشتہ چند روز سے میڈیا میں گردش کررہی ہے۔

افغانستان کے سابقہ حکومت کے انٹیلی جنس سربراہ رحمت اللہ نبیل نے اسی حوالے سے سوشل میڈیا کے ویب سائٹ ٹوئٹر پہ سلسلہ وار ٹویٹ میں لکھا ہے کہ طالبان سربراہ شیخ ہیبت اللہ کی جانب سے اپنے قریبی لوگوں، رشتہ داروں اور وفاداروں کے لئے گذشتہ ایک سال کے دوران 60 ارب افغانی وزارت خزانہ سے نکالے گئے جو کہ کسٹم کی جانب سے جمع کئے گئے ٹیکس کا پچاس فیصد بنتا ہے ۔

نبیل نے اپنے ٹویٹ میں دعویٰ کیا کہ وزیر خزانہ نے مذکورہ رقم بذریعہ بینک دینے کا مطالبہ کیا جس کو شیخ ہیبت اللہ نے رد کرتے ہوئے رقم نقد ادا کرنے کا حکم دیا ۔

خیال کیا جاتا ہے کہ شیخ ہیبت اللہ جسے طالبان اپنا امیرالمومنین مانتے ہیں، نے اپنے لئے ایک الگ سے چالیس ہزار کا فورسز بنانے کا آغاز کیا ہے اور اس کا مرکز کندھار میں قائم کیا ہے ۔

بعض ذرائع یہ بھی الزام لگاتے ہیں کہ شیخ ہیبت اللہ قبائلی شخصیات اور طاقتور جنگی کمانڈروں کی وفا داری خریدنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔

دی بلوچستان پوسٹ نے رحمت اللہ نبیل کے دعوؤں کی تصدیق کےلئے کندھار میں مقیم چند طالبان رہنماؤں اور صحافیوں سے رابطہ کیا تو انہوں نے نام نہ بتانے کی شرط پہ کہا کہ یہ تمام باتیں بالکل حقیقت پہ مبنی ہیں ۔

خیال رہے کہ طالبان کے اندرونی صفوں میں شیخ ہیبت اللہ کے سخت گیر رویے کی شکایتیں اب عام ہوتے جارہے ہیں بالخصوص لڑکیوں کے چھٹی جماعت سے آگے کی تعلیم پہ پابندی کے حوالے سے۔

گذشتہ روز قائم مقام وزیر داخلہ نے شیخ ہیبت اللہ کے موقف و حکم سے برعکس یہ اعلان کیا کہ لڑکیوں کی تعلیم کا فیصلہ عارضی ہے ۔