ماہل بلوچ کی جبری گمشدگی و سی ٹی ڈی دعووں کے خلاف کوئٹہ میں احتجاج

224

رواں مہینے بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ سے بلوچ خاتون ماہل بلوچ کو جبری طور پر لاپتہ کرنے اور بعد ازاں مختلف مقدمات میں گرفتاری ظاہر کرنے کے باوجود منظر عام پر نہیں لایا جاسکا ہے-

کوئٹہ سے حراست کے بعد جبری گمشدگی کا شکار بلوچ خاتون ماہل بلوچ کی باحفاظت بازیابی و منظرعام پر لانے کے لئے کوئٹہ میں بولان میڈیکل کالج سے ریلی نکالی گئی-

ریلی میں لاپتہ ماہل بلوچ کی اہلخانہ، طلباء تنظیموں اور سیاسی جماعتوں کے کارکنان و شہریوں کی بڑی تعداد شریک ہوئیں-

مظاہرین نے کہا کہ ماہل بلوچ کو فوری منظر عام پر لاکر رہا کیا جائے اور بلوچستان میں بلوچ خواتین کو تحفظ فراہم کرنے کے ساتھ انکے جبری گمشدہ افراد کو بھی منظر عام پر لایا جائے۔

ریلی کے شرکاء بعدازاں کوئٹہ میں وزیر اعلیٰ سیکٹریٹ کے دھرنے میں شریک ہوئے۔ دھرنے کے شرکاء کا کہنا ہے سی ٹی ڈی کے ہاتھوں لاپتہ بلوچ بیٹی ماہل کی رہائی اور دیگر قتل کیے گئے لوگوں کی شناخت تک دھرنا جاری رہے گئی۔

اس موقع پر مخلتف تنظمیوں کے رہنماؤں اور لاپتہ افراد کے لواحقین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ماہل بلوچ پر جھوٹے مقدمات بنا کر ابتک اسے کسی عدالت میں پیش نہ کرنا اس بات کی تصدیق ہے کہ سی ٹی ڈی کے تمام دعوے حسب روایات جھوٹ پر مبنی ہیں۔

مقررین نے کہا کہ ماہل بلوچ پر جھوٹے مقدمات ختم کرکے اسے رہا کیا جائے اگر ریاست جھوٹ اور طاقت سے حقائق سے کو مسخ کرنے کی کوشش کرے گا تو ہم اپنا احتجاج کا حق محفوظ رکھتے ہوئے اسے وسعت دینگے۔

واضح رہے کاؤنٹر ٹیررزم ڈپارٹمنٹ کی جانب سے ماہل بلوچ کی حراست میں لئے جانے کی تصدیق اور صوبائی وزیر داخلہ ضیاء لانگو کے دعووں کے باوجود عدالت کے سامنے پیش نہیں کیا جاسکا ہے واقعہ کے خلاف بلوچ تنظیموں اور شہریوں کی جانب سے احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ بھی جاری ہے جو خاتون کی منظرعام پر لانے کا مطالبہ کررہے ہیں-

یاد رہے رواں ماہ 17 اور 18 فروری کی شب 11 بجے کے قریب بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ سے پاکستانی فورسز نے ایک خاتون ماہل بلوچ کو ان کے بچوں سمیت گھر سے حراست میں لے کر جبری گمشدگی کا شکار بناکر نامعلوم مقام منتقل کردیا تھا تاہم بعد میں عوامی احتجاج کے بعد کاؤنٹر ٹیررزم ڈپارٹمنٹ نے ماہل بلوچ کو تخریب کاری کے الزام میں گرفتاری کی تصدیق کردی تھی-

واقعہ کے بعد صوبائی وزیر داخلہ ضیاء لانگو نے پریس کانفرنس کرتے ہوئی کہا تھا کہ گرفتار ہونے والی خاتون ماہل بلوچ کو عدالت میں پیش کیا جائے گا جہاں وہ اپنی صفائی پیش کریگی تاہم سات روز گزر جانے کے باجود ماہل بلوچ کو منظرعام پر نہیں لایا گیا ہے-