رشیدہ زہری کی غیر قانونی حراست و جبری گمشدگیوں کے خلاف خضدار میں احتجاج

216

بلوچ خاتون رشیدہ زہری کی غیر قانونی حراست و بلوچستان سے جبری گمشدگیوں کے خلاف شہریوں کی جانب سے احتجاجی ریلی نکالی گئی-

خضدار احتجاج میں شریک شہریوں نے شہید رزاق چوک سے آزادی چوک تک احتجاج ریلی نکالی جس میں لاپتہ افراد کے لواحقین سیاسی پارٹیوں کے رہنماؤں و طلباء کی بڑی تعداد شریک تھی۔ مظاہرین نے بلوچستان سے لاپتہ افراد کی بازیابی کا مطالبہ کیا-

ریلی کے شرکاء کا کہنا تھا کہ یہ افسوسناک بات ہے کہ بلوچستان میں جاری ریاستی جبری گمشدگیوں میں اب خواتین کو بھی نشانہ بنایا جارہا ہے رشیدہ زہری و اسکے خاندان کو دس روز تک حبس بے جا میں رکھنے اور تشدد کے بعد رہا کردیا گیا تاہم رشیدہ کے شوہر رحیم زہری تاحال پاکستانی فورسز کے غیرقانونی حراست میں ہیں-

مظاہرین کا کہنا تھا جبری گمشدگیوں جیسے غیر انسانی واقعات میں خضدار کے باسی بڑی تعداد میں نشانہ بنے ہیں اب بھی اس احتجاج میں موجود تمام افراد میں کسی کا بھائی کسی کا والد تو کسی کا رشتہ تاحال عقوبت خانوں میں قید ہے-

مظاہرین نے بلوچستان میں ریاستی جبری گمشدگیوں کے سلسلے کو ختم کرنے اور رحیم زہری سمیت لاپتہ افراد کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا ہے-

واضح رہے کہ رحیم اور رشیدہ زہری کی جبری گمشدگی کے خلاف اس سے قبل بلوچستان کے شہر حب چوکی، تربت، کوئٹہ سمیت کراچی میں بھی احتجاجی مظاہرے کئے گئے ہیں-

دوسری جانب سماجی رابطے کی ویب ٹوئیٹر پر بلوچ، سندھی، پشتون، مہاجر اور دیگر ایکٹوٹس غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے جبری گمشدگیوں کی روک تھام کا مطالبہ کررہے ہیں۔

یاد رہے کہ رشیدہ زہری اور اس کے شوہر رحیم زہری، ساس اور بچوں کو 3 فروری کو گیشکوری ٹاؤن، ناشناس کالونی کوئٹہ سے سرچ آپریشن کے دوران حراست میں لینے کے بعدلاپتہ کیا گیا۔ لاپتہ محمد رحیم زہری کی اہلیہ والدہ و کمسن بچے دنوں بازیاب ہوگئے، جبکہ رحیم زہری تاحال لاپتہ ہیں۔