بلوچستان سے خواتین کی جبری گمشدگی اور سرکاری سرداروں کی حیوانیت اپنے عروج پر ہے۔ سمو راج

199

بلوچ وومن فورم کی ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ رشیدہ زہری کے بعد ماھل بلوچ ریاستی جبری گمشدگی کا شکار ہے بلوچ خواتین کو جبری گمشدگی کا شکار بنانا بلوچ خواتین کے لیے تشویش ناک ہے۔

ترجمان نے کہا کہ ایک جانب بلوچ خواتین کو سنگین ریاستی اجتماعی سزا کا سامنہ ہے تو دوسری جانب بلوچستان میں ایسی حکومت تشکیل دی گئی ہے جن کے وزرا اپنے نجی جیلوں میں بلوچ خواتین و بچوں کو سالوں سے قید کیے ہوئے ہیں اور انہیں ریاست کی جانب سے کھلی چھوٹ دی گئی ہے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ گراناز اور اسکے خاندان کے قید وبند اور انصاف کی فریاد کی طرف فورم نے اپنے گزشتہ ایک بیان میں حکومت اور انسانی حقوق کے اداروں کو توجہ دلانے کی کوشش کی تھی مگر حکومتی وزیر عبدالرحمان کھیتران کا گراناز سمیت خواتین و بچوں اور انکے بیٹوں کا وحشیانہ قتل بلوچستان کے حالات کو ظاہر کرتے ہیں کہ کس طرح بلوچ قوم پر ایسے ظالم اور درندے سردار مسلط کیے گیے ہیں۔
ترجمان نے آخر میں کہا کہ بلوچستان کے کہی علاقوں میں سرکاری سرداروں کے نجی جیل موجود ہیں جو خواتین کے علاوہ مردوں اور بچوں کو بھی اپنے قیدوبند میں رکھتے ہیں۔ بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو روکھنے کے لیے انسانی حقوق کے اداروں کو بلوچستان میں امن کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے ۔