اساتذہ کی کمی بلوچستان میں تین ہزار سے زائد تعلیمی ادارے بند

242

بلوچستان میں اساتذہ کے فقدان کی وجہ سے 3 ہزار سے زائد تعلیمی ادارے بند اور غیر فعال ہوچکے ہیں- جونیئر ٹیچرز ایسو سی ایشن

جونیئر ٹیچرز ایسو سی ایشن بلو چستان کے صدر محمد یوسف کاکڑ نے کہا ہے کہ بلوچستان میں اساتذہ کے فقدان کی وجہ سے 3 ہزار سے زائد تعلیمی ادارے بند اور غیر فعال ہوچکے ہیں اساتذہ کبھی بھی قومی مفاد ملکی تر قی کے خلاف نہیں مر دم شماری اور الیکشنز کے دوران بغیر اطلاع کے اساتذہ کی ڈیوٹی کیوں لگائی جاتی ہے جونیئر ٹیچرز ایسوسی ایشن بلوچستان مطالبات کے حق میں 15 فروری سے مظاہرے کر نے کا علان کرتی ہے۔

یہ بات انہوں نے پیر کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کر تے ہوئے کہا۔ انہوں نے کہاکہ اساتذہ کو صرف پڑھانے کے لئے بھرتی کیا جاتا ہے لیکن بد قسمتی سے ہمارے تعلیمی اداروں سے ہزاروں کی تعداد میں اساتذہ غیر حاضر ہیں سینکڑوں اساتذہ ڈیبو ٹیش لے کر دوسرے محکموں میں ڈیو ٹی سر انجام دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ضلع کچھی کے 170 اساتذہ کی تنخواہیں محکمہ تعلیم نے بند کی تھی عدالت عالیہ اور محکمانہ انکوائری کے بعد اس سب کو درست قرار دیتے ہوئے محکمہ تعلیم نے فنانس کو تنخواہیں جاری کرنے کا اعلامیہ جاری کرتا لیکن محکمہ فنانس نے غیر قانونی طریقے سے انکی تنخواہیں ابھی تک ادا نہیں کی ہیں جوکہ محکمہ تعلیم پرسوالیہ نشان ہے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا جدید ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھا تے ہوئے ترقی کی منزل کی جانب گامزن ہورہی ہے جبکہ ہمارے محکمہ تعلیم نے ہمیں جان بوجھ کر محروم رکھا ہوا ہے جو قابل افسوس ہے۔

انہوں نے سیکرٹری تعلیم سے مطالبہ کیا ہے کہ محکمہ تعلیم کے تمام تر سسٹم فرسٹ پو سٹنگ سے لیکر ٹرانسفر پوسٹنگ ریٹائرمنٹ کلسٹر بجٹ اور اے جی آفس کے چکروں سے اساتذہ کی جان جھڑانے کے لئے تمام نظام کو آن لائن بنایا جائے، مردم شماری ایک قومی فریضہ قوموں کی تقدیر بدلنے اور دنیا میں عروج پا نے کا عمل ہے اساتذہ کبھی قومی مفاد ملکی ترقی کے خلاف نہیں لیکن مردم شماری اور الیکشنز کے دوران بغیر اطلاع کے کیوں اساتذہ کی ڈیوٹی لگائی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اساتذہ دھرتی کے خادم اور قوم کا معمار ہیں مزدور نہیں بلوچستان میں اساتذہ کے فقدان کی وجہ سے 3 ہزار سے زائد تعلیمی ادارے بند اور غیر فعال ہوچکے ہیں صوبے کے دور دراز علاقوں سے اساتذہ کو کوئٹہ ٹرانسفر کر دیا جاتا ہے جس کی وجہ سے دور دراز علاقوں کے تعلیمی ادارے بند ہوجاتے ہیں۔

انہوں نے وزیراعلیٰ بلو چستان و چیف سیکرٹری بلوچستان سے مطالبہ کیا کہ محکمہ تعلیم کے ٹیچنگ و نان ٹیچنگ سٹاف کو کوئٹہ ٹرانسفر کر نے پر پابندی عائد کی جائی، جونیئر ٹیچرز ایسو سی ایشن بلوچستان اپنے مطالبات کے حق میں 15ف روری کو مکران ڈویژن بمقام تربت 25فروری کو سبی ڈویژن بمقام ڈھاڈر اور 28 فروری کو کوئٹہ میں مظاہرے کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ اگر 28 فروری تک ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کئے جاتے تو ہم یکم مارچ سے شروع ہو نے والی قومی مردم شماری اور 3 مارچ سے ہو نے والے میٹرک کے امتحانات کا بائیکاٹ اور بلو چستان میں تمام تعلیمی ادارے بند کر نے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔