کوئٹہ اور تربت سے ملنے والے لاشوں کی تحقیقات کی جائے۔ وی بی ایم پی

58

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پریس کلب کے سامنے بلوچ سیاسی کارکنوں کی جبری گمشدگیوں کے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا احتجاجی کیمپ کو آج 4778 دن مکمل ہوگئے۔

اس موقع پر حسن مینگل ایڈوکیٹ، رضا آفریدی ایڈوکیٹ ، ترین اتحاد کے صدر ملک عبیداللہ اور دیگر نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی ۔

تنظیم کے وائس چرمئن ماما قدیربلوچ نے کہاں کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی اقوام متحدہ کے قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ جہاں تنظیم اس عالمی ادارے کی قوانین کے مطابق بلوچ قوم کی تشِخص جبری لاپتہ فرزندوں کی بازیابی کی پرامن جدوجہد کر رہی ہے۔

‏وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز نے جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ تربت سے ایک اور کوئٹہ کے علاقہ نو حصار سے دو مسخ شدہ لاشوں کا ملنا باعث تشویش ہے۔

تنظیم نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ لاشوں کی برآمدگی کا نوٹس لے کر واقعہ کی تحقیقات کرے اور لاشوں کے شناخت کے تمام ذرائع استعمال کرکے انکے شناخت کو یقینی بنائے کیونکہ مسخ شدہ لاشوں کی برآمدگی کی وجہ سے لاپتہ افراد کے اہلخانہ شدید ذہنی کرب و اذیت میں مبتلا ہیں۔ کئی یہ انکے لاپتہ پیارے کی لاش تو نہیں کیونکہ بلوچستان میں پہلے جتنی بھی مسخ شدہ لاشیں ملی ہے جن کی شناخت ہوئی ان میں سے اکثریت پہلے سے جبری گمشدگی کے شکار افراد کی تھیں۔