نصیر آباد: سی ٹی ڈی کا چار بلوچ آزادی پسندوں کو مارنے کا دعویٰ

633

بلوچستان کے ضلع نصیر آباد میں کاؤنٹر ازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے مبینہ مقابلے میں چار افراد کو مارنے کا دعویٰ کیا ہے۔

سی ٹی ڈی نے دعویٰ کیا ہے کہ نصیر آباد کے علاقے نوتال میں نامعلوم مسلح افراد نے سی ٹی ڈی کی گاڑی پر فائرنگ کھول دی جوابی فائرنگ کے نتیجے میں چار افراد قتل اور دو سی ٹی اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔

سی ٹی ڈی کے مطابق مارے جانے والے افراد کا تعلق بلوچ آزادی پسند تنظیم بلوچ ریپبلکن گارڈز سے ہیں جن میں کمانڈر غلامی بھی شامل ہے تاہم دیگر افراد کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔

سی ٹی ڈی نے دعویٰ کیا ہے کہ مارے جانے والے افراد کے قبضے سے 3 دستی بم، ریموٹ کنٹرول ڈیوائس، کلاشنکوف اور دھماکہ خیز مواد بھی برآمد ہوا ہے۔

خیال رہے کہ سی ٹی ڈی ماضی میں بھی اسطرح مقابلوں کا دعویٰ کرتا آرہا ہے تاہم بعدازاں مارے جانے والے افراد کی شناخت پہلے سے لاپتہ افراد کے طور ہوتے رہے ہیں۔

بلوچستان میں سی ٹی ڈی کی کاروائیوں کو قوم پرست جماعتیں اور انسانی حقوق کی تنظیمیں مشکوک قرار دیتے ہیں۔ قوم پرست حلقوں کے مطابق سی ٹی ڈی بھی پاکستانی خفیہ ایجنسیوں کی طرح لوگوں کو ماورائے عدالت گرفتاریوں سمیت قتل میں بھی ملوث ہیں۔

حالیہ کچھ وقتوں سے بلوچ قوم پرست حلقے، انسانی حقوق کی تنظیمیں سی ٹی ڈی پہ الزام عائد کررہے ہیں کہ ماضی میں جو کام بلوچستان میں پاکستانی خفیہ ایجنسیاں کرتے تھے وہی کام آج سی ٹی ڈی کررہا ہے۔

بلوچستان نیشنل پارٹی ( بی این پی) کے سربراہ اختر مینگل نے اپنے کے بیان کا کہا تھا کہ بلوچستان کے نوجوانوں کو لاپتہ کرکے ان کی لاشیں پھینک دی جاتی تھی جس کا الزام سیکورٹی اداروں پر لگتا تھا لیکن اب صرف نام تبدیل کیا گیا ہے پہلے فوج شامل تھی اب سی ٹی ڈی کا نام دیا گیا ہے۔