ذہنی صحت کا عالمی دن دنیا بھر میں منایا گیا

334

عالمی ادارہ صحت کی جانب سے ہر سال 10 اکتوبر کو ذہنی صحت سے متعلق آگاہی کا عالمی دن منایا جاتا ہے اور اس سال کا موضوع ذہنی صحت ہر جگہ ترجیح بنیادوں پر رکھا گیا ہے ۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ مختلف دماغی امراض میں سب سے عام مرض ڈپریشن اور اینگزائٹی ہیں جو بہت سی دیگر بیماریوں کا بھی سبب بنتے ہیں۔ ہر سال عالمی معیشت کو ان 2 امراض کی وجہ سے صحت کے شعبے میں 1 کھرب ڈالرز کا نقصان ہوتا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق دماغی امراض کی سب سے عام قسم ڈپریشن دنیا بھر میں 30 کروڑ افراد کو اپنا نشانہ بنائے ہوئی ہے، اس مرض کے علاوہ بھی ذہنی امراض کی کئی اقسام ہیں جو تیزی سے پھیل رہی ہیں-

واضع رہے بلوچستان میں آئے روز خودکشی کے واقعات پیش آتے ہیں ڈاکٹر اور صحت کے حوالے کام کرنے والے تنظیمیں بلوچستان میں ان خودکشیوں میں، ڈپریشن و دیگر ذہنی دباؤ کو بھی ایک بڑی وجہ قرار دیتے ہیں-

دی بلوچستان پوسٹ کے جمع کردہاعداد شمار کے مطابق رواں سال خودکشی کرنے والوں کی تعداد پچاس سے تجاوز کرچکی ہیں۔

سائیکیٹریک سوسائٹی کے مطابق ان علاقوں میں ایک جانب ماہرین نفسیات کی کمی ہے تو دوسری جانب سرکاری اسپتالوں میں ماہرین نفسیات کی آسامیاں موجود نہیں اور جہاں ہیں وہاں ڈاکٹر موجود نہیں۔

ماہرین صحت کے مطابق ذہنی صحت سے متاثرہ افراد کو اپنے معاشرے کا حصہ بنائیں، ذہنی امراض کو پاگل پن سے تشبیہ دینے کے تاثر کو ذائل کیا جائے اور ان لوگوں کو زندگی میں واپس لانے کے لیے اقدامات کریں۔

ماہرین نفسیات کا کہنا ہےکہ پاکستان کی آبادی کا 34 فیصد حصہ ذہنی دباؤ، انزائٹی اور ڈپریشن کا شکار ہے، ایک جانب بے روز گاری ، امن و امان کی ابتر صورتحال اور سیلاب جیسی قدرتی آفت نے جہاں معاشرے میں جسمانی نقصان پہنچایا ہے وہیں ذہنی مسائل کو بھی کئی گنا بڑھا دیا ہے۔