کراچی: لاپتہ افراد کے لواحقین پر پولیس کا تشدد، متعدد گرفتار

389

کراچی یونیورسٹی کے دو بلوچ طلبا کی جبری گمشدگی کے خلاف احتجاجی مظاہرین اور سی ٹی ڈی حکام کے درمیان آج ہونے والے مذاکرات میں پولیس کے اعلیٰ عہدہ دار نہیں آئے جسکے بعد مظاہرین نے وزیراعلیٰ سندھ ہاوس کی جانب مارچ کرنے کی کوشش کی۔ پولیس نے انہیں آگے بڑھنے سے روک دیا تاہم مظاہرین نے وزیراعلیٰ ہاوس جانے کے بجائے سندھ اسمبلی کی جانب مارچ شروع کردیا۔

اطلاعات کے مطابق بلوچ خواتین اور بچوں کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ گذشتہ شب سندھ پولیس کی جانب لاپتہ طلباء کی بازیابی کی یقین دہانی کے بعد مظاہرین نے سندھ اسمبلی کے سامنے احتجاجی دھرنے کو عارضی طور پر ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

مظاہرین اور سندھ پولیس کے درمیان ایک تحریری معاہدہ ہوا تھا۔ تاہم آج سندھ پولیس مذاکرات سے مکر گئی، مظاہرین کی قیادت بلوچ یکجہتی کمیٹی کراچی کی آرگنائزر آمنہ بلوچ اور وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی ڈپٹی سیکریٹری سمی بلوچ کررہی ہیں۔ مظاہرے میں انسانی حقوق کے رہنما پروفیسر ریاض احمد اور نغمہ اقتدار بھی شامل ہیں۔

مظاہرین کا کہنا ہے کہ 7 جون 2022 کو بلوچستان کے ضلع کیچ سے تعلق رکھنے والے دو بلوچ طلبا کو کراچی سے لاپتہ کیا گیا۔ کراچی کے علاقے مسکن چورنگی میں واقعہ گھر پر چھاپہ مارکر دودا بلوچ ولد الہی بخش اور اس کے ڈیپارٹمنٹ فیلو غمشاد بلوچ ولد غنی بلوچ کو خفیہ اداروں اور سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں نے جبری طور لاپتہ کردیا ہے۔

دودا بلوچ کراچی یونیورسٹی کے شعبہ فلاسفی میں تیسرے سیمسٹر غمشاد بلوچ پانچواں سیمسٹر کے طالب علم ہیں۔ دودا بلوچ کا تعلق ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت سے ہے جبکہ غمشاد بلوچ کا ضلع کیچ کے علاقے مند سے ہے۔مظاہرین کا کہنا ہے کہ سات جنوری 2022 سے دونوں بلوچ طلبا تاحال سیکیورٹی ادارے کے پاس ہیں۔انہوں نے حساس اداروں پر یہ الزام لگایا ہیں کہ وہ کراچی میں بلوچوں کو ماورائے قانون اٹھا رہے ہیں اور سرکاری ادارے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ اور کراچی میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبا کو نشانہ بنارہے ہیں۔

مظاہرین نے پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو اور وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے دودا بلوچ اور غمشاد بلوچ کی بازیابی کا مطالبہ کیا۔

واضح رہے کہ آج سندھ اسمبلی کا اجلاس بھی جاری ہے۔ اور کل (منگل) سندھ اسمبلی میں سندھ کا بجٹ پیش ہوگا۔ جس کی وجہ سے سندھ اسمبلی کے اطراف میں سیکیورٹی ہائی الرٹ ہے جبکہ مظاہرین نے سندھ اسمبلی جانے والی سڑک کو بلاک کردیا جس کی وجہ سے ٹریفک شدید جام ہوگیا۔