مادر وطن کے تین بیٹوں کی کہانی ۔ بختیار بالاچ

878

مادر وطن کے تین بیٹوں کی کہانی

تحریر: بختیار بالاچ

دی بلوچستان پوسٹ

بڑے بیٹے کا نام شہید عرض محمد بلوچ تھا، شہید عرض محمد ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھتا تھا۔شہید عرض محمد بلوچ ایک ایسا انسان تھا جو دوست اور دشمن کی پہچان رکھتا تھا، وہ ایک ذہین انسان تھا۔ وہ بلوچ قوم کے جنگ سے آگاہ تھا، وہ خاص طور پر بلوچ سرمچاروں کے سازوسامان بحفاظت اپنے پاس رکھتے تھے.

شہید عرض محمد بلوچ ، بلوچ سرمچاروں کی مالی امداد کرتا تھا اور اُن لوگوں کے ساتھ ہر مشکل  وقت میں کھڑا تھا۔ شہید کبھی مشکل حالات سے گھبراتے نہیں تھے ، جب میں چھوٹا تھا شہید عرض محمد بلوچ نے مجھ سے ایک بار کہا  کہ  بختیار میں تم کو پڑھنے کیلئے بھیج رہا ہو، کیا تم پڑھنے جاوگے؟ میں نے  پوچھا چچا مجھے آپ کہاں پڑھنے کے لئے بھیج رہے ہیں۔ شہید نے کہا تم جہاں جانا  چاہتے ہو بھیج دوں گا۔

ایک دن شہید عرض محمد بلوچ اپنے گھر والوں سے الوادع کیا، ہم سب شہید سے پوچھنے لگ کہ آپ کہاں جارہے ہو۔اُس نے کہا میں مشکے میئی جارہا ہوں۔ شہید کو ایک دو دن مکمل ہوگئے شہید واپس نہیں  آیا۔ شہید کو شہید کا ایک ساتھی اپنے ساتھ لےکر  گیا تھا۔

25 دسمبر 2012  میں مشکے میں بڑا آپریشن ہورہا تھا۔ جس میں عرض محمد شہید ہوگئے۔ شہید  کے ساتھ ان کا ایک ساتھی تھا۔ جو بحفاظت نکلنے میں کامیاب ہوگئے۔

مجھے یاد ہے شہید عرض محمد کا چھوٹا بھائی شہید بالاچ نے 6 اکتوبر 2006 کو بلوچستان لبریشن  فرنٹ میں شمولیت اختیار کی اور شہید ہر وقت جد و جہد کی سوچ میں رہتا تھا، اپنے دشمن کو کیسے نقصان پہنچائیں اور بلوچ  قوم کو  اس جنگ سے کیسے آگاہ کریں۔

شہید بالاچ بلوچ اپنی تنظیم  کی زمہ داریوں کو  اچھی طرح  سے نبھا رہا تھا۔ لیکن شہید بالاچ ہر وقت ہم سب لوگوں کو بلوچ قوم کی جنگ کے بارے میں لیکچر دیتا رہتا تھا۔

25 دسمبر 2012 میں شہید عرض محمد شہید ہوئےتھے ،  شہید بالاچ پہاڑوں میں اپنے دوستوں کے ہمراہ آئے اور ہمیں تسلی دی۔

بالاچ نے کہا کہ  ہم سب کو شہید کی شہادت پر فخر کرنا ہے ۔  شہید  اپنا فرض نبھا کرچلے گئے، ہم سب  کو اپنا فرض نبھانا  پڑے گا۔

30 جون 2015 کو مشکے میہی میں دوبارہ آپریشن ہوا اور اُس آپریشن  میں  پاکستانی  افواج اور ڈیتھ اسکواڈ والے شام کے وقت آئے اور صبح سورج نکلنے سے پہلے فائرنگ  شروع کردی اُدھر فوج کے بہت سے لوگ مارے گئے۔

سب ساتھی اِدھر اُدھر گئے شہید بالاچ زخمی ہوا شہید بالاچ واپس آئے اور اپنے سونے کی جگہ پر دیکھا کہ شہید شہیک زخمی ہے، بالاچ  کو ساتھی روکتے ہیں  ، لیکن بالاچ نہیں رکتا ہے اور سب کہتے ہیں بالاچ  آپ نکل جاؤ شہید بالاچ ساتھیوں  کو منع کرتا ہے میں شہیک  اور دوسرے ساتھیوں کو نہیں چھوڑوں گا۔ وہیں وہ اپنی مادر وطن کیلئے جام شہادت نوش کرتا ہے۔

شہید رمضان کے چھوٹے بھائی شہید حبیب کو تعلیم نہیں تھا ۔ وہ  اپنی غریبی اور بے بسی کی وجہ سے تعلیم حاصل نہیں کرسکا۔ شہید حبیب بلوچ ایک عظیم ہستی تھے۔لیکن ہم ایک عظیم ہستی کو کھو گئے ۔ شہید حبیب بلوچ اور شہید ثناء 2015 میں مشکے گجلی میں  شہید ہوئے ۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں