جامعہ بلوچستان سے لاپتہ طلباء کا کیس جبری گمشدگی نہیں – آئی جی بلوچستان

350

اسلام آباد میں پاکستانی ایوان بالا کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر ولید اقبال کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا ،اجلاس میں آئی جی بلوچستان بھی مدعو تھے-

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر سیف اللہ ابڑو کی جانب سے 10نومبر 2021کو سینیٹ اجلاس میں اٹھائے گئے ناظم جوکھیو کے قتل، سینیٹر فدا محمد اور سینیٹر مشتاق احمد کی جانب سے 10نومبر 2021کو منعقد ہونے والے سینیٹ اجلاس میں اٹھائے گئے مالاکنڈ میں سوشل ورکر اور میڈیا پرسن کی ٹارگٹ کلنگ، بلوچستان یونیورسٹی کے دو طالب علموں کے اغوا کے نتیجے میں احتجاج کے علاوہ سینیٹر کامران مرتضیٰ کی جانب سے تین افراد کے لاپتہ ہونے کے معاملات کا جائزہ لیا گیا۔

بلوچستان یونیورسٹی کے دو طالب علموں کے اغواء کے نتیجے میں احتجاج کا کمیٹی اجلاس میں تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔

آئی جی بلوچستان نے کمیٹی کو بتایا کہ لاپتہ افراد میں سے 80فیصد لوگ واپس آ جا تے ہیں جو یونیورسٹی کے 2 طلبہ لاپتہ ہوئے تھے اُن کی تفتیش کی جا رہی ہے وہ یونیورسٹی سے باہر غائب ہوئے تھے-

جامعہ بلوچستان سے لاپتہ طلباء کیس پر گفتگو کرتے ہوئے آئی جی بلوچستان کا کہنا تھا کہ چونکہ لاپتہ طلباء کیس پر تحقیقات جاری ہے پر اسے جبری گمشدگی کے کیس قرار نہیں دے سکتے –

آئی جی نے کمیٹی کو مشورہ دیا ہے کہ لاپتہ افراد کے حوالے سے ایک کمیشن بھی بنایا گیا ہے جو اسطرح کے کیسز کو دیکھتا ہے، بہتر ہے قائمہ کمیٹی ان معاملات کو کمیشن کو منتقل کر دے۔

یاد رہے گذشتہ سال یکم نومبر کو بلوچستان یونیورسٹی کے ہاسٹل سے دو طالب علموں کی جبری گمشدگی کا معاملہ سامنے آیا تھا جامعہ سے طلباء کے جبری گمشدگی کے بعد طلباء تنظیموں کے جانب سے احتجاج اور دھرنوں کا سلسلہ شروع ہوا-

طالب علموں کے جبری گمشدگی کے خلاف طلباء نے جامعہ بلوچستان کو بند کرکے تمام تعلیمی سرگرمیاں معطل کردی تھی تاہم حکومتی اراکین کی جانب سے مذاکرات اور یقین دہانی کے بعد طلباء تنظیموں نے اپنا احتجاج مؤخر کردیا تھا اسکے باوجود جامعہ سے لاپتہ دونوں طالب علم تاحال منظرعام پر نہیں آسکے ہیں۔

چیئرمین کمیٹی سینیٹر ولید اقبال نے مزید کہا ستمبر 2020میں موجودہ حکومت نے ایک کمیٹی بنائی تھی جس کا مقصد اسطرح کے واقعات کی وجوہات اور تدارک کا جائزہ لینا تھا اُس کو بھی یہ کیسز ریفر کر دیتے ہیں تا کہ لا پتہ افراد جلد سے جلد مل سکیں۔