بی آر اے کا کسی تنظیم سے انضمام نہیں ہوا، لاہور دھماکے سے تعلق نہیں۔ سرباز بلوچ

1105
اے ایف پی

بلوچ ریپبلکن آرمی کے ترجمان سرباز بلوچ نے میڈیا کو جاری ایک وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ گذشتہ روز سی ٹی ڈی نے دعویٰ کیا کہ ایک چھاپے کے دوران بی آر اے کے بھاری مقدار میں جنگی ساز و سامان کو ضبط کیا گیا جو کہ سفید جھوٹ ہے، مذکورہ ہتھیار اور گولہ بارود کو بیکڑ کے علاقے خرچہ میں سینٹر سرفراز بگٹی کے چچا زاد بھائی حاجی خان محمد ولد ولی محمد مسوری بگٹی کے باڈی گارڈ وزیر خان ولد موسیٰ کھوڑیانی مسوری کے گھر سے برآمد کیا گیا ہے۔ جو کہ انہی کا اپنا چھپایا ہوا تھا اور آپسی جھگڑوں کا شاخسانہ ہے یہ لوگ خود کی فیس سیونگ کیلئے بی آر اے کا نام استعمال کررہے ہیں۔

سرباز بلوچ نے مزید کہا ہے کہ لاہور کے انکار کلی مارکیٹ میں ہونے والے دھماکے کے واقعہ کو لیکر میڈیا میں بی آر اے کا نام اچھالا جارہا ہے، جس کی وضاحت بی آر اے ضروری سمجھتی ہے کہ ہمارے تنظیم کا کسی تنظیم سے کوئی انضمام نہیں ہوا ہے۔ گلزار امام عرف شمبے نامی ایک ریجنل کمانڈر کو 2018 میں کرپشن، تنظیمی پالیسیوں اور بلوچ قومی مفادات کے خلاف کام کرنے اور سازشوں کا حصہ بننے پر تنظیم سے فارغ کیا گیا تھا اور اس حوالے سے تنظیم کی جانب سے میڈیا کو جاری کردہ بیان رکارڈ پر موجود ہے۔ اس بھگوڑے شخص کے کالے کارناموں کی بی آر اے اور بلوچ قوم ذمہ دار نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: “بلوچ نیشنلسٹ آرمی” کون ہے؟ ٹی بی پی فیچر رپورٹ

سرباز بلوچ کا مزید کہنا تھا کہ بلوچ ریپبلکن آرمی اپنی سرزمین کی دفاع کی جنگ اپنی سرزمین پر لڑ رہی اور بلوچ قوم، قومی ساحل وسائل کی دفاع کیلئے یہ جنگ مقصد کے حصول تک جاری رہے گی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ لاہور میں عام و نہتے شہریوں کو نشانے بنانے کے عمل کی ہم مذمت کرتے ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ ایسے عناصر اور پاکستانی فوج کے بلوچ سرزمین پر ہونے والے مظالم میں کوئی فرق نہیں ہے۔

پاکستانی فوج جو وحشت و بربریت کا مظاہرہ بلوچ قوم کے خلاف کررہی ہے اُس کا مقابلہ ہم عالمی جنگی قوانین کے تحت ہی کرینگے اور یہی عمل کرایہ کے فوجیوں اور سرزمین کیلئے مرمٹنے والوں کے درمیان فرق کو واضح کرتی ہے۔ عام اور نہتے انسانوں کو نشانہ بنانا بی آر اے کے جنگی پالیسیوں کا حصہ کبھی نہیں رہی ہے۔

بلوچ ریپبلکن آرمی کے ترجمان کا کہنا تھا کہ تنظیم کی مسلح مزاحمت عالمی جنگی قوانین کا مکمل احترام کرتے ہوئے بلوچ سرزمین اور قومی وجود کے دفاعی جنگ کو جاری رکھیں گے