بھائی کو بازیاب کیا جائے – عظمیٰ بلوچ

350

بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ کے رہائشی عظمیٰ بلوچ نے کہا ہے کہ میرے بھائی کو گذشتہ سال اکتوبر کے مہینے میں لاپتہ کیا گیا ہے –

انہوں نے کہا کہ ‏میرے بھائی انجینئر ظہیر بلوچ کو ان کے دفتر “سمارٹ ویز کنسلٹنسی لمیٹڈ ائیرپورٹ روڈ کوئٹہ” کے قریب سے اغواء کر لیا گیا ہے-

انہوں نے کہا کہ میری بھائی کی بحفاظت بازیابی کے لیے میرے اہل خانہ کی آواز بنیں۔

خیال رہے کہ بلوچستان میں سیاسی کارکنوں کے علاوہ دیگر مکاتب فکر کی لوگوں اور سرکاری ملازمین کی اغوا اور جبری گمشدگیوں کا کیسز مسلسل رپورٹ ہوتے ہیں – بلوچستان کی سیاسی جماعتیں اور انسانی حقوق کی تنظیمیں انکا الزام پاکستانی خفیہ اداروں اور فوج پر عائد کرتی ہیں –

بلوچستان میں کئی ایسے کیسز سامنے آتے ہیں جنکو سالوں یا مہینوں اغوا کیا گیا ہے تاہم انکی لواحقین ڈر اور خوف کی وجہ سے اپنا کیسز رجسٹر نہیں کرتے ہیں –

بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف کام کرنے والی تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز نے ان تمام لواحقین سے اپیل کی ہے جن کے پیارے لاپتہ کیے جاتے ہیں وہ فوری طور پر اپنا کیسز رجسٹر کرائیں –