خضدار: سی ٹی ڈی کا مزید دو افراد کو مقابلے میں مارنے کا دعویٰ

314

انسدادِ دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے دعویٰ کیا ہے کہ خضدار میں کارروائی کے دوران دو افراد کو ہلاک اور ایک کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) بلوچستان کے مطابق خضدار کے علاقے سارونہ میں خفیہ اطلاع کی بنیاد پر آپریشن کیا گیا آپریشن کے دوران مسلح افراد اور سی ٹی ڈی اہلکاروں کے مابین مقابلہ ہوا ہے اور فائرنگ کے تبادلے میں دو افراد مارے گئے۔

ترجمان سی ٹی ڈی نے کہا کہ ہلاک ہونے والے دونوں کالعدم تنظیم سے تعلق رکھتے تھے جن کے قبضے سے اسلحہ اور گولہ بارود برآمد ہوا لاشیں استپال منتقل کردی گئیں۔

تاہم سی ٹی ڈی نے مارے جانے والوں کی شناخت تاحال ظاہر نہیں کی ہے۔

خیال رہے کہ سی ٹی ڈی نے بلوچستان میں اس سے قبل بھی مقابلے میں لوگوں کو مارے جانے کا دعویٰ کیا ہے تاہم بعدازاں مقابلے میں مارے جانے والوں کی شناخت پہلے سے زیر حراست لاپتہ افراد سے ہوئی ہے۔

گذشتہ ماہ 22 اکتوبر کی رات کو سی ٹی ڈی نے مستونگ میں کاروائی کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں 9 افراد کو مارے جانے کا دعویٰ کیا تھا جن میں اب تک ایک شخص کی شناخت پہلے سے جبری طور پر لاپتہ شخص کے نام سے ہوئی ہے۔

جعلی مقابلے میں مارے جانے والوں میں یار محمد شامل تھے۔یار محمد کو کوئٹہ کے علاقے ہزار گنجی سے 2016 میں مارچ کے مہینے میں جبری طور پر لاپتہ کیا گیا تھا۔

اس سے قبل 26 اگست کو سی ٹی ڈی نے دعویٰ کیا تھا کہ ایک مقابلے میں سات افراد کو مار دیا گیا ہے۔سی ٹی ڈی نے دعویٰ کیا تھا مارنے والوں کا تعلق بلوچ مسلح تنظیم بلوچستان لبریشن فرنٹ سے ہے۔

جبکہ بعدازاں اس جعلی مقابلے میں مارے جانے والے سب کی شناخت پہلے سے لاپتہ افراد سے ہوئی تھی۔

26 اگست کو جعلی مقابلے میں قتل ہونے والے صدام حسین کی ہمشیرہ نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا سی ٹی ڈی کے جعلی مقابلے میں قتل ہونے والے صدام حسین کو 27 اپریل 2018 کو کراچی ملیر سے اس وقت لاپتہ کردیا جب وہ دبئی سے چھٹیاں منانے آئے ہوئے تھے-

آج مارے جانے والوں کی شناخت تاحال نہیں ہوسکا ہے جبکہ خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ یہ بھی پہلے سے زیر حراست لاپتہ افراد ہوسکتے ہیں۔