بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالی، بی این ایم نے اکتوبر کے مہینے کی رپورٹ جاری کردی

101

بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی سیکرٹری انفارمیشن دل مراد بلوچ نے اکتوبر 2021 کی تفصیلی رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اکتوبر کے مہینے میں پاکستانی فوج نے 40 سے زائد فوجی آپریشنوں اور چھاپوں میں 41 افرادکوحراست میں لے کر جبری لاپتہ کیا ہے، 13 افراد فوج، 9 افراد سی ٹی ڈی، ایک بچے کو پولیس جبکہ چار افراد کو فوج کے آلہ کار ڈیتھ سکواڈ نے قتل کیا۔

رپورٹ کے مطابق بلوچستان کے مختلف علاقوں سے چار افراد کی لاشیں برآمد ہوئیں، جن کے قتل کی محرکات معلوم نہ ہوسکے، پاکستانی فوج نے آپریشنوں کے دوران متعدد گھروں میں لوٹ مار کی، اور لوگوں کوبہیمانہ تشدد کانشانہ بنایا۔

جبکہ اس مہینے مختلف علاقوں سے فوج کے ہاتھوں جبری لاپتہ انیس افراد بازیاب ہوئے۔

دل مراد بلوچ نے کہا پاکستان نے بلوچ وطن کوایک مقتل گاہ میں تبدیل کردیا ہے۔ یہاں روزانہ کی بنیاد پر بلوچ نسل کشی میں تجربات کئے جار ہے ہیں۔ ریگولر آرمی، ایف سی، اور ریاستی ڈیتھ اسکواڈز کی بدمعاشیوں کے بعد اب ایک نام نہاد کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کو لوگوں کو جعلی مقابلوں میں قتل کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ اس طرح کے حربوں سے پاکستانی ریاست اپنے جرائم پر پردہ نہیں ڈال سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں پاکستان کے جنگی جرائم ہر گزرتے وقت کے ساتھ بڑھتے جارہے ہیں۔ کوئی دن ایسا نہیں گزرتاکہ پاکستانی فوج اور خفیہ ادارے بلوچ کی لہو سے ہولی نہ کھیل رہے ہوں۔ اس جدید دور دنیا میں کہیں پہ انسانی خون اتنا ارزان نہیں جتنا بلوچ کے ساتھ ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان قتل عام اور اجتماعی سزا سے بلوچ قوم کو اپنی تحریک سے دستبردار کرنے کی کوششیں کر رہی ہے۔ لیکن بلوچ قوم نے جس شعور اور فلسفہ قربانی کے ساتھ اس جدوجہد کو آگے بڑھایا ہے، اسے طاقت کے زور پر زیر کرنا پاکستان کی بھول اور تاریخ سے ناآشنائی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 1 اکتوبر 2021 بولان میں پاکستان فوج کی جانب سے گزشتہ مہینے سے جاری فوجی آپریشن میں مزیدتیزی لائی گئی ہے ، آپریشن کی زد میں بزگر و گرد و نواح کے علاقے ہیں۔بولان کے اکثرعلاقے شدیدفوجی محاصرے میں ہیں –

رپورٹ کے مطابق پنجگور کے علاقے گرمکان میں پاکستانی فوج کے آلہ کارڈیتھ سکواڈنےمسلم ولد محمدجان سکنہ گرمکان کو مہمان خانے میں گھس کر اغوا کرکے اپنے ساتھ لے گئے۔تمبوکے علاقے بابا کوٹ میں نامعلوم افرادنے فائرنگ کرکے مختیاراحمدعومرانی کوقتل کردیا،محرکات معلوم نہ ہوسکے ۔

ماہانہ رپورٹ کے مطابق لسبیلہ کے علاقے حب چوکی میں ندی سے ایک شخص لاش برآمدہوئی ہے،شناخت کے لیے کراچی کے لیے منتقل کیاگیا ۔2 اکتوبر 2021کیچ کے علاقے بلیدہ میں بی ایس او کے چیئرمین ظریف رند کے گھر پر پولیس کا چھاپے کے دوران فائرنگ کرکے 10 سالہ بچہ رامز خلیل کوقتل کردیا۔

رپورٹ کے مطابق بولان میں پاکستان فوج کی جانب سے فوجی آپریشن جاری ہے اور مسلسل گن شپ ہیلی کاپٹروں سے شیلنگ اور بمباری کی جارہی ہے۔ آپریشن کو وسعت دیتے ہوئے بزگر، الیکسر، چلڑی، بوک، انجیر گمبدی، ہُچ کمان، درہ، چُٹوک، گھڑانگ اور گردنواح تک پھیلا دیا گیا ہے۔

3 اکتوبر 2021 افغانستان کے علاقے نمروزمیں نامعلوم افرادنے دوبلوچ مہاجرین پر قاتلانہ حملہ کردیافائرنگ سے دونوں شدیدزخمی ہوئے ۔

04 اکتوبر 2021ضلع خضدار کے علاقے وڈھ میں مسلح افراد نے فائرنگ کرکے ڈاکٹر شیر محمد شیخ مینگل کو قتل کردیا۔محرکات معلوم نہ ہوسکے ۔

5 اکتوبر 2021 کوئٹہ اورآواران سے دو جبری لاپتہ افرادبازیاب ہوگئے

گذشتہ ماہ سی ٹی ڈی کے ہاتھوں جبری لاپتہ برما ہوٹل کوئٹہ سے منیر احمد زہری ،11 اگست کوفوج کے ہاتھوں پنجگور سے جبری لاپتہ نجیب بلوچ بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق کیچ کے علاقے تگران زامران میں پاکستانی فوج نے عظام ولد محمد بخش اور کمالان ولد محمد جان سکنہ کُلّگ تگران کو 26 اگست 2021ء کو وکاہی کیمپ میں بلا کر جبری لاپتہ کردیا۔

تمپ کے علاقے میر آباد میں پاکستانی فوج اورریاستی ڈیتھ اسکواڑ کے ساتھ جھڑپ میں سرمچار شے حق سکنہ سرنکن تمپ شہیدہوگئے جبکہ 6 اکتوبر 2021 کوئٹہ بادینی اسٹاپ میں نامعلوم افرادنے فائرنگ کرکے دوافراد مشتاق احمد ولد محمد انور رند اور حاجی عبدالصمد ولداعظم خان قتل کردیا،محرکات نامعلوم نہ ہوسکے ۔

مچھ بولان سے پاکستانی فوج نے دو بھائی راشد اور اَرشد ولد محمد علی کوجبری لاپتہ کردیا۔راشداورارشدکوپاکستانی فوج نے 14 ستمبر 2021 ءکواٹھایاتھا جس کی خاندان نے آج تصدیق کردی ہے ۔

پاکستانی فوج نے گوادرفقیرکالونی سے سالم ولدعبدلواحدسکنہ دشت ٹُنگی ، پسنی سے اظہر نور ولدخدا بخش سکنہ ببرشور اور تربت سے شاہد ولد اشرف سکنہ کولواہ بدولک کوحراست میں لے کرجبری لاپتہ کردیا۔

افغانستان کے بلوچ صوبے نیمروز میں افغان طالبان کی جانب سے بلوچ مہاجرین کے گھروں پر بڑے پیمانے پر چھاپے مارے گئے اور بزرگ بلوچ رہنماء سمیت سات افراد کو گرفتار کرلیا گیا ۔جنہیں چاردن بعدرہاکردیاگیا۔

پنجگورکے علاقے پروم سے 31 مارچ 2019 کوپاکستانی فوج کے ہاتھوں جبری لاپتہ ماما ظریف ولد امام بخش ، 11 مئی2020 کو خاران سے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں ایم فل کے طالب ثناء بلوچ اور استاد تنزیل بازیاب ہو کر اپنے گھر پہنچ گئے –

رپورٹ کے مطابق کیچ کے علاقے تمپ کوھاڈ کے پہاڑی علاقے سے دیدگ ولد احمد علی عرف بابا سکنہ کونشقلات کی لاش برآمدہوئی، ان کا دماغی توازن درست نہیں تھا۔ دو دن پہلے وہ گھر سے نکلا تھاآج ان کی لاش ملی۔

رپورٹ میں مذید کہا گیا ہے کہ کوئٹہ سی ٹی ڈی نے دعویٰ کردیاہے کہ اس نے ایک کارروائی میں ایک شخص کوگرفتارکرلیاہے تاہم شخص کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی ہے

08 اکتوبر کو ڈیرہ مراد جمالی سے پاکستانی فوج نے سالا ولد امیران ڈومکی کوجبری طور پر لاپتہ کردیا ہے۔9 اکتوبر کو کولواہ کے علاقے ڈنڈارمادگ کورکے مقام پرپاکستانی فوج کے ساتھ جھڑپ میں سرمچار شہید اسد اللہ اور شہید عاقل عذاب ،سخی بخش اورپرویز بلوچ شہید ہوگئے ۔

کولواہ کے علاقے کنری سے پاکستانی فوج نے مجیدولد بائیان کوحراست میں لے کرجبری لاپتہ کردیا۔

خضدار انجینئرنگ یونیورسٹی سے طلباء رہنماء ڈاکٹر صبیحہ کے بھائی شاہ میر بلوچ کو 19 جون 2021 ،جبکہ ان کے کزن مرتضیٰ زہری کو 25 جون 2021 کوپاکستانی فوج نے حراست میں لے کر جبری لاپتہ کردیاگیا ۔

10 اکتوبر کو کیچ کے علاقے ہوشاپ میں کوٹگ کے مقام پر پاکستانی فوج نے مارٹرگولے فائرکرکے دوبچے شراتون اور اللہ بخش شہیدکردیئے۔مارٹرگولے سے ایک بچہ موقع پرجبکہ ایک بچے زخموں کی تاب نہ لاکر شہید ہوگئے ۔ایک زخمی بچہ ابھی تک زیرعلاج ہے ۔

پنجگور کے علاقے پروم کے گاؤں ریش پیش میں پاکستانی فوج کی آلہ کار ڈیتھ اسکواڈز کے کارندوں نے شہید خان جان شاد کے گھر پر حملہ کیا ، گھر کے دروازے توڑے اور گھر کے سامان لوٹ کر لے گئے۔

11 اکتوبر کو کوئٹہ کے علاقے سٹیلائیٹ ٹاؤن میں پولیس کے کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈیپارٹمنٹ کے اہلکاروں نے طالب علم نوید گرگناڑی کے گھر پر بغیر کسی وارنٹ چھاپہ مارکر نوید گرگناڑی کو گرفتار کرکے اپنے ساتھ لے گئے۔ اس موقع پر خواتین اور بچوں نے مزاحمت کی جن پر تشدد کیا گیا جس سے نوید کی بہن زمین پر گر کر بے ہوش ہوگئی ۔

رپورٹ کے مطابق مشرقی و مغربی بلوچستان کے سرحدی علاقے شم سرمیں مسلح افراد نے فائرنگ کرکے ایک سرمچار ورنا مراد عرف ہلال ولد عبدوست سکنہ کلاھو تمپ کو قتل کردیا ۔ حملہ آور ایرانی ساختہ گاڑی زمیاد میں سوار تھے جنہوں نے فائرنگ کرکے ایک شخص کو قتل کرنے کے بعد مشرقی بلوچستان کی جانب فرار ہوگئے۔

13 اکتوبر کیچ کے علاقے آبسرسے 16جولائی 2019کوپاکستانی فوج کے ہاتھوں جبری لاپتہ شے حق ولد سلیم اورکوئٹہ سے 21نومبر2017کوجبری لاپتہ سعید جان لانگوبازیاب ہوگئے ۔آواران کے علاقے مشکے کے مغربی پہاڑی سلسلے میں پاکستانی فوج کاآپریشن ،زُنگ ، اسپیت کے پہاڑی سلسلے میں سینکڑوں فوجی اہلکارآپریشن میں حصہ لے رہے ہیں ۔

کولواہ کے علاقے مادگ کلات میں پاکستانی فوج نے ایک کیمپ قائم کی ہے ۔

14اکتوبر کو کولواہ کے علاقے کنری میں پاکستانی فوج نے ایک چھاپے کے دوران جعفرولد کیچی حراست میں لے کرجبری لاپتہ کردیا۔فوج نے خواتین ،بچوں اورآدمیوں کوشدیدتشددکانشانہ بنایا۔ جبکہ 7 اکتوبرسے آج تک تیسری مرتبہ پاکستانی فوج نے جعفرکے گھرپرحملہ کردیا۔

آواران کے علاقے بزدادسے پاکستانی فوج کے ہاتھوں 21 مئی 2020 کوجبری لاپتہ پرویز ولدصادق آج فوجی ٹارچرسیل سے بازیاب ہوگئے ۔

15 اکتوبر کو مشکے کے رہائشی 12 سال قبل پاکستانی فوج کے ہاتھوں جبری لاپتہ نصراللہ سکنہ نوکجو مشکے بازیاب ہوگئے ۔12 سالوں میں پاکستانی فوج کے عقوبت خانے میں مسلسل اذیت رسانی اور ٹارچر کی وجہ سے نصراللہ اپنی یاداشت اور ذہنی توازن کھوچکے ہیں اور ان کے جسم پر تشدد کے متعدد نشان ہیں۔انہیں ان کے بھائی نے سرپرایک نشان سے شناخت کرلی ۔

کیچ کے علاقے بل نگورمیں محمدی کور میں پاکستانی فوج نے ایک آپریشن کے دوران پیش (مزری ) کاٹنے کے لیے جانے والے دو نوجوانوں پر جنگی ہیلی کاپٹر کے ذریعے فائرنگ کی گئی ،وہاں موجود زمینی فوج نے ماجد ولد قادر داد آسکانی سکنہ کاشاپ کوحراست میں لے کرجبری لاپتہ کردیا۔

کوئٹہ کے علاقے سٹیلائیٹ ٹاؤن میں پولیس کے کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈیپارٹمنٹ کے ہاتھوں جبری لاپتہ طالب علم نوید گرگناڑی بازیاب ہوگئے ۔

16 اکتوبر کو خاران سے پاکستانی فوج نے حراست بعد لاپتہ ہونے والے شخص کی شناخت حبیب اللہ ولد لعل بخش کے نام سے ہوئی ہے۔مذکورہ شخص کو پاکستانی فورسز نے تین روز قبل خاران سے حراست میں لے کر لاپتہ کردیا ہے۔کولواہ کے علاقے کنری سے پاکستانی فوج کے ہاتھوں اسی مہینے میں جبری لاپتہ مجیدولدبائیاں اورجعفرولدکیچی بازیاب ہوگئے ۔

پنجگور کے علاقے پروم نواز ولد عبدالمالک سکنہ کریچی رخشان کی بوری بند لاش برآمد ہوئی،وہ تین روز قبل اپنے ایرانی ساختہ دوہزار گاڑی سے پنجگور آرہے تھے پروم جائین پہنچنے پر پراسرار طور پر لاپتہ ہوگئے۔محرکات معلوم نہ ہوسکے۔

رپورٹ کے مطابق کوئٹہ کے وسطی علاقے ٹیکسی اسٹینڈ کے قریب سے ایک شخص کی نامعلوم شخص لاش برآمد کرلی گئی۔

18 اکتوبر کو پنجگورکے علاقے تحصیل پروم میں مک کے پہاڑی علاقوں میں بلوچ سرمچاروں اور نامعلوم مسلح افراد کے درمیان جھڑپ میں سرمچارم ملا گلاب عرف ملا نور شہیدہوئے ۔

واشک کے علاقےگچک ٹوبہ میں پاکستانی فوج (ایف سی) نے دوکمسن بچے دس سالہ بچی صنم بنت جمیل اور چھ سالہ بچہ گزین ولد جمیل کو حراست میں لے کر جبری لاپتہ کردیا۔واضح رہے کہ ان بچوں کی دادا میردرے خان پہلے پاکستانی فوج کے ہاتھوں لاپتہ ہیں ۔

آواران کے گاوں زیارت ڈن کو پاکستان آرمی نے گھیرے میں لے کر گاؤں کے سارے لوگوں کوایک جگہ جمع کیااورانہیں تشددکے نشانہ بنانہ کے بعد بدر ہونے کی دھمکی دی اور نواز علی ولد محمد اور وزیر احمد ولد لعل بخش سمیت تین لوگوں کوحراست میں لے جبری لاپتہ کردیا۔

22 اکتوبر کو کاہان کے علاقے پیشی سے پاکستانی فوج نے بخش علی کے تین بیٹے بابو، بیڑا اور وڈو سمیت پانچ افرادکوحراست میں لے کرجبری لاپتہ کردیا۔یہ تمام افراد مالدارہیں۔

پنجگور کے علاقے وشبود کے پہاڑی علاقے میں پاکستانی فوج کے ساتھ جھڑپ میں سرمچارکمبربلوچ عرف عادل ،ناصربلوچ عرف صوفی شہیدہوگئے ۔

لسبیلہ کے علاقےحب چوکی سے ا یک نامعلوم بزرگ شخص کی لاش برآمدہوئی ،محرکات معلوم نہ ہوسکے ۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 23 اکتوبر کو مستونگ میں کاونٹرٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے نو افراد کو مارنے کا دعویٰ کیا ہے۔ سی ٹی ڈی کے مطابق مارے جانے والوں کا تعلق بلوچ مسلح تنظیم بی ایل اے اور بی ایل ایف سے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ تمام افرادپہلے سے جبری لاپتہ افرادتھے جن میں سے یار محمدولدڈاڈاخان سکنہ مارواڑ کو کوئٹہ کے علاقے ہزار گنجی سےمارچ 2016 جبکہ لعل محمدولدنیازمحمد2015 کو پاکستانی فوج نے جبری طور پر لاپتہ کیا گیا تھا۔

مچھ سے پاکستانی فوج نے محمد ودود ساتکزئی کو 12 اگست جبری لاپتہ کردیا،جس کی تصدیق آج وائس فارمسنگ پرسن کے کیمپ میں ودودساتکزئی کی بہن گل نے کی ۔گل زادی کے مطابق ان کے بھائی کو گھرسے مسجدجاتے ہوئے فوج نے حراست میں لیاتھا۔

بولان اور ہرنائی کے پہاڑی سلسلے میں پاکستانی فوج کے جھڑپ میں چار سرمچارطارق عرف ناصرمری ،محمدحسین عرف جبل ،بختیارسمالاڑی عرف یوسف اورسیف اللہ زہری عرف سہراب شہیدہوئے۔

25 اکتوبر کو آواران کے علاقے پیراندر میں پاکستانی فوج نے پورے علاقے کومحاصرے کولے کرآپریشن کردی ، بی بی روزان اور راج بی بی کے گھرسے کئی تولہ سونا لوٹ لی ۔لوگوں کوتشددکانشانہ بنایا۔

کیچ کے مرکزی شہرتربت میں پاکستانی فوج نے کولوائی اڈہ سے واحد ولد کمالان کوحراست میں لے جبری لاپتہ کردیا۔

26 اکتوبر کیچ کے علاقے بلیدہ میں پاکستانی فوج کے آلہ کارڈیتھ سکواڈنے فائرنگ کرکے سیاسی وسماجی کارکن کی شناخت سہیل بلوچ سکنہ پروم کوقتل کردیا،سہیل بلوچ اس سے قبل پاکستانی فوج کے ٹارچرسیل میں مدتوں اذیت سہہ چکاہے ۔

سبی کے علاقے بختیار آباد سے پاکستانی فوج نے ایک نوجوان علیم ماچی کوحراست میں لے جبری لاپتہ کردیا ۔مغربی بلوچستان کے ساحلی شہرچابہارسے پاکستانی خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے ایجنٹوں نے بلوچ ادیب یونس ولد ملا داؤد قلمی نام کامریڈ میراس اور ساگر گوادری کو قتل کردیا-

27 اکتوبر کو سی ٹی ڈی لورالائی کی طرف سے تین جبری لاپتہ افراد سوالی ولد شاہ بیگ سکنہ ھیرونک تربت ، نثار احمد عرف شاہ دوست ولد محمد اسلم مینگل سکنہ بلیدہ ضلع کیچ اور رحیم جان عرف نعیم ولد عبدالواحد سکنہ بلیدہ بارکھان پولیس کے حوالے کر دیا۔ان میں سے صوالی ولد شاہ بیگ مینگل سکنہ ہیرونک تربت کوایک سال قبل جبکہ نثار احمد عرف شاہ دوست ولد محمد اسلم سکنہ بلیدہ ضلع کیچ اور رحیم جان عرف نعیم ولد عبدالواحد سکنہ بلیدہ کوچھ مہینے قبل پاکستانی فوج نے حراست میں لے کرجبری لاپتہ کردیاتھا۔
گوادر کے علاقے جیونی کے گاؤں پانوان میں پاکستانی فوج نے ایک آپریشن کے دوران متعدد گھروں کی تلاشی لی اور لوگوں کو ہراساں کیا۔

28 اکتوبر کو قلعہ سیف اللہ پولیس تھانے میں سی ٹی ڈی نے تین جبری لاپتہ افراد باسط بلوچ سکنہ مستونگ، سفیان بلوچ سکنہ کوئٹہ جبکہ تیسرے شخص کی شناخت 27 مئی 2021 کو پنجگور وشبود سے لاپتہ سہیل بلوچ کو پولیس کے حوالے کردی ہے۔سہیل بلوچ کو 27 مئی 2021 کو پنجگور وشبود سے جبری لاپتہ کردیاگیاتھا۔

مستونگ سے پاکستانی فوج کے ہاتھوں 30 اکتوبر2016 کوجبری لاپتہ نوجوان شیر آتش بلوچ آج بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا۔

خاران سے سی ٹی ڈی نے سبزی فروس علی جان ولد نور محمد سکنہ خاران کو حراست میں لینے کے بعد جبری لاپتہ کردیا۔ علی جان ولد نور محمد ایک سبزی فروش ہونے کے ساتھ ساتھ ایک فٹبالر بھی ہیں جنھیں تیسری مرتبہ جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔انھیں پہلی مرتبہ سن 2018 کو نوشکے کے علاقے احمد وال سے ایف سی چیک پوسٹ سے جبری لاپتہ کیا گیا اور دو مہینے ٹارچر سیل میں رکھنے کے بعد رہا کیا گیا۔ دوسری مرتبہ 10 مئی 2020 کو خاران سے جبری لاپتہ کردیا اور 5 مہینے کے بعد انٹیلی جنس اداروں کے اہلکاروں نے نوشکے پولیس کے حوالے کریا اور اب تیسری مرتبہ 26 اکتوبر 2021 کو خاران سے پولیس کے کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کے اہلکاروں نے خاران بازار کے بس اڈے سے جبری لاپتہ کردیا۔

مستونگ سے پاکستانی فوج کے ہاتھوں 15 جولائی 2021 کوجبری لاپتہ نویں جماعت کے طالب علم جواد احمد بنگلزئی ولد پروفیسر غلام ربانی بنگلزئی بازیاب ہوگئے ۔

رپورٹ کے مطابق 29 اکتوبر کو کولواہ کے جنوبی علاقوں چوٹین، شاپکول، پارگ ، جت اور بدولک میں پاکستانی فوج نے فوج کشی کا آغاز کردیا۔ پاکستانی فوج کی بڑی تعداد مذکورہ علاقوں میں آبادیون کے درمیان جگہ جگہ مورچہ زن ہے اور پہاڑوں میں فوج کشی کی جا رہی ہے۔

کیچ کےعلاقے دشت کاشاپ سے پاکستانی فوج نے 6 افراد پرویز ولد امام بخش سکنہ کاشاپ ، خالد ولد مجید سکنہ کاشاپ، طاہر ولد محمد سلیم سکنہ کاشاپ ، نسیم ولد حاجی کریم سکنہ جمک اور اسماعیل ولد غلام حسین سکنہ جمک حراست میں لینے کے بعد جبری لاپتہ کردیے۔

جبکہ 30 اکتوبر کو قلات کے علاقے منگچر سے پاکستانی فوج نے ایک ہی خاندان سے تعلق رکھنے والے چار افراد دو بھائیوں دوست محمد اور حمزہ ولد محمد عمرجبکہ ایک اورچھاپے میں کوئٹہ کے علاقے کلی سردے سے اسی خاندان سے تعلق رکھنے والے دوبھائی سعداللہ اورمحمدعلی ولد خان محمد جبری طور پر لاپتہ کردیا گیا ۔پنجگورکے علاقے چتکان سے ڈیتھ سکواڈ اہلکاروں نے احسان ولد اعظم سکنہ چتکان کو اغواء کرکے فوج کے حوالے کردیاجس کے بعد وہ جبری لاپتہ ہیں-