بلوچستان PSDP میں ریاستی ڈیتھ اسکواڈز کے لئے اربوں روپے مختص – اعجاز ملک

530

بلوچستان PSDP میں ریاستی ڈیتھ اسکواڈز کے لئے اربوں روپے مختص

تحریر: اعجاز ملک

دی بلوچستان پوسٹ

بلوچستان میں سال 2021، 2022 کے بجٹ پیش ہونے سے قبل اپوزیشن نے جام حکومت کے خلاف بجٹ میں کرپشن، اقرباء پروری، من پسند غیر منتخب افراد کو نوازنے کا الزام لگا کر احتجاج کیا، اسمبلی کے سامنے احتجاجی کیمپ اور بلوچستان بھر میں قومی شاہراہوں پر دھرنے دئیے لیکن متعصب وزیراعلیٰ نے اپوزیشن کے تحفظات سننے یا ان کیساتھ بات چیت اور مذاکرات کو اپنی شان کے خلاف تصور کرتے ہوئے انہیں مکمل نظرانداز کیا اور 18 جون کو ہر صورت بجٹ پیش کرکے پر بضد رہے۔

18 جون کو اپوزیشن نے اسمبلی کے تمام دروازے احتجاجا تالہ لگا کر بند کیا، حالات اس وقت شدید کشیدہ ہوگئے جب پولیس نے جام کے حکم پر بکتر بند گاڑی سے گیٹ توڑا اور اس دوران کئی ایم پی ایز شدید زخمی ہوگئے۔

جام سمیت دیگر وزراء نے چور دروازوں سے اسمبلی میں داخل ہوکر اپنی ضد، انا اور ہٹ دھرمی پر قائم رہے کر  بجٹ پیش کیا اور بجٹ کے متعلق اپوزیشن اراکین جو خدشات اور تحفظات کا اظہار کررہے تھے وہ بلکل درست ثابت ہوئیں۔

پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (PSDP) میں اپوزیشن کے منتخب نمائندوں کے بجائے نہ صرف غیر منتخب بلکہ مسلح دہشت گرد تنظیموں اور ڈیتھ اسکواڈز جن میں شفیق مینگل، فرید رئیسانی، نوید کلمتی، نور اللہ لہڑی، شکیل درانی، نعمت بزنجو، خاران میں کریم نوشیروانی نوشکی میں دستگیر بادینی کوئٹہ میں آغا عمر اور عثمان بادینی جیسے افراد اربوں روپے وڈھ میں لیویز اہلکاروں کو حملہ کرکے قتل کرنے، مزارات پر خود کش حملوں، ہزارہ برادری کی قتل عام، سیاسی و سماجی کارکنوں کو جبری اغواء کرنے اور توتک سمیت دیگر علاقوں میں اجتماعی قبروں میں لاپتہ افراد کو زندہ درگور کرنے کے لئے بطور ایوارڈ دئیے گئے ہیں۔

گزشتہ PSDP میں اکبر مینگل جو وڈھ کے ایم پی اے ہے، جنہوں نے ہزاروں ووٹ لئے ہیں انہیں 5 کروڑ ترقیاتی اسکیمات کے لئے دئیے گئے تھے جبکہ شفیق مینگل کو 35 کروڑ روپے جاری کئے گئے اور یہ رقوم عوام کی فلاح و بہبود کے بجائے دہشت گردوں کو پالنے کے لئے استعمال ہوئے۔

موجودہ بجٹ جس کا خود نام نہاد کٹھ پتلی وزیراعلی جام کمال نے اعتراف کیا ہے کہ انہیں بجٹ کا کچھ علم نہیں تھا انہیں بجٹ اجلاس سے ایک گھنٹہ قبل بجٹ ہاتھ میں تھمایا گیا تھا کہ جاو اسمبلی میں پیش کرو جام ویسے جھوٹا اور بد دیانت شخص ہے لیکن یہاں انہوں نے سچائی سے کام لے کر حقیقت بلوچستان کے لوگوں کے سامنے آشکار کیا ہے۔ ان کی یہ بات بلکل درست ہے کیونکہ بجٹ کورکمانڈر کے سربراہی اور شفیق مینگل سمیت دیگر ریاستی ڈیتھ اسکواڈ کے کارندوں کی موجودگی میں کوئٹہ کینٹ میں بنایا گیا ہے اور شفیق مینگل بجٹ سے چار ماہ قبل بنفس نفیس کوئٹہ میں موجود رہے، مختلف افراد سے ملاقاتیں کرتے رہے اور اس دوران وہ بجٹ کی تیاری میں کور کمانڈر کو معاونت فراہم کرتا رہا اور بلوچستان کے مختلف علاقوں میں ڈیتھ اسکواڈز کے کارندوں کے لئے بجٹ میں بھاری رقوم مختص کروائے۔

بجٹ میں عوامی مفاد عامہ اور ان کی مشکلات کو مدنظر رکھنے کے بجائے اپوزیشن خصوصا وڈھ جیسے حلقے میں سردار اختر مینگل کی سیاسی و قبائلی پذیرائی اور شخصیت کو متاثر کرنے کے لئے بدنام زمانہ دہشت گرد شفیق مینگل اور غیر معروف شخصیت و شفیق کے دست راست نعمت بزنجو کو صرف ایک حلقے میں ایک ارب 60 کروڑ کے اسکیمات دئیے گئے ہیں، اس کے علاوہ شفیق مینگل کے ذریعے خضدار، سوراب، توتک سمیت دیگر علاقوں میں کروڑوں روپیوں کے اسکیمات رکھے گئے ہیں یہ پیسے اور اسکیمات کرپشن اور اقرباء پروری کے نذر ہونگے اور مخالفین کے خلاف بطور ہتھیار استعمال کئے جائینگے تاکہ وڈھ، خضدار، سوراب اور خاران، گوادر، سریاب میں قوم پرستانہ سیاست کو کمزور کرکے لوگوں کی سیاسی وفاداریاں تبدیل کئے جاسکیں۔

جام کمال اور دیگر سیلکٹڈ وزراء اپوزیشن کو طعنہ دیتے ہیں کہ یہ فنڈز کے لئے احتجاج کررہے ہیں بلکل انہیں احتجاج کرنا چاہیے کیونکہ انہوں نے اپنے اپنے حلقوں میں لوگوں سے ووٹ لے کر آئیں ہیں انہیں کسی نے خیرات میں یہ نشتیں نہیں دی ہیں بلکہ وہ عوامی طاقت سے آئیں ہیں تو انہیں عوام کے حقوق کی تحفظ کرنا چاہیے اور دوسری بات یہ فنڈز جام اور ظہور بلیدی کے اجداد کی میراث کے پیسے نہیں بلکہ عوام کے ٹیکس کے پیسے ہیں پھر یہ فنڈز و پیسے عوام کے فلاح و بہبود، تعلیم، صحت، صاف پانی کی فراہمی، زراعت کی ترقی، روزگار کے مواقع فراہم کرنے، دیہی علاقوں میں بنیادی سہولیات کی فراہمی، کھیلوں کے فروغ کے لئے استعمال ہوں نہ کہ دہشت گرد گروہوں کو مضبوط کرنے اور انہیں مزید طاقت فراہم کرنے کے لئے PSDP استعمال کیا جائے تاکہ وہ مزید قتل و غارت، اغواکاری، چوری و ڈکیتی، بھتہ خوری، اقلیتوں کی قتل عام اور لوگوں کی عزت و نفس کو مجروح کرکے بلوچستان میں مزید ظلم، خوف، دہشت و وحشت کا بازار گرم رکھ سکیں۔

ڈیتھ اسکواڈز کو فنڈنگ اور ان کی پشت پناہی ہمیشہ ریاستی ادارے اور فوج کرتی رہی ہے بلوچستان میں حقیقی قوم پرستوں اور دیگر سیاسی قوتوں کو روک نے کے لئے کبھی مذہبی دہشت گرد تنظیموں کو استعمال کیا جاتا ہے اس سے قبل افغانستان میں برسرپیکار مذہبی قوتوں کو سپورٹ کرکے بلوچستان میں بدامنی اور خون ریزی کرتے رہے ہیں، اب پاکستان کی گرفت ان مذہبی قوتوں پر کمزور پڑ گئی ہے ان کے متبادل بلوچستان میں مذہبی و قبائلی بنیادوں پر مختلف ڈیتھ اسکواڈز تشکیل دئیے گئے ہیں اور ان کو یہ ٹاسک دیا گیا ہے کہ وہ بلوچ قوم پرست قوتوں کے خلاف کاروائیاں کریں۔

انہی ڈیتھ اسکواڈز کے ذریعے بلوچستان میں ایک طویل عرصے تک دہشت گردی اور قتل عام کا ایک نہ رکنے والا سلسلہ شروع کیا گیا، سیاسی کارکنوں، طالب علموں، صحافیوں، ادیب و دانشوروں اور قبائلی عمائدین کو چن چن کر موت کی گھاٹ اتارا گیا پھر ان کو انتخابات میں مختلف حلقوں سے الیکشن لڑانے کا بھی مشق کیا گیا لیکن تمام تر ریاستی مشینری استعمال کرنے کے باوجود ریاستی اداروں کے کاسہ لیس کامیاب نہیں ہوسکے، 2013 اور 2108 کے انتخابات میں شفیق مینگل کی بدترین شکست اس ریاستی مشق کی ناکامی کا واضح ثبوت ہے۔

ان ڈیتھ اسکواڈز کی وجہ سے فوج کو عالمی و ملکی سطع پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے، اب کے بار ریاست نے اپنی چال میں تبدیلی لائی ہے، اب ڈیتھ اسکواڈز کے کارندوں خاص کر شفیق مینگل کی سیاہ کارناموں پر پردہ پوشی کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جو خود پاکستان کی مختلف اداروں نے JIT کے ذریعے ان پر عائد کئے ہیں کہ شفیق مینگل خود کش حملوں اور صفورا گوٹھ حملے میں براہ راست ملوث ہے۔

 ریاستی خفیہ ادارے اب شفیق مینگل سمیت دیگر ڈیتھ اسکواڈز کو سیاسی چہرہ دینے کی مشق میں مصروف عمل ہے، ڈیتھ اسکواڈذ کو اربوں کے اسکیمات دینا اس مشق کا حصہ ہے تاکہ ان کو سیاسی چہرہ مل سکے اور آنے والے انتخابات میں قوم پرستوں کا راستہ روکا جاسکے اور ان کو سیلکٹ کرکے اسمبلیوں میں پہنچایا جاسکے، یہ PSDP میں ان کو اربوں روپے دینا انہی ریاستی سازشوں کی کڑی ہے ان ڈیتھ اسکواڈز کو سیاسی و مالی طور پر مضبوط کرکے ریاست اپنی بلوچ کش پالیسیوں میں مزید شدت اور وسعت پیدا کرے گی۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں