ہمیں اپنا رویہ بدلنا ہوگا – دروشم بلوچ

284

ہمیں اپنا رویہ بدلنا ہوگا

تحریر: دروشم بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ

بلوچ تحریک کے لیے خاموشی اور برداشت ، صبر و تحمل ، سوچ و بچار کرنا، معاملات کو وقت اور حالات کے مطابق صبر و تحمل سے حل کرنا دانشمندی ہے لیکن ہمارے ہاں خاموشی و برداشت کا مطلب نالائقی اور منافقت سے تعبیر کیا جاتا ہے، معاملات کو سلجھانے کے بجائے صحیح اور غلط کا سرٹیفیکیٹ  جاری کرنا نفع اور نقصان کو دیکھنے کے بجائے اپنی انا پر قائم رہنا،  بلوچ قوم کے لیے سود مند نہیں۔ شاید یہ بلوچ کی فطرت رہی ہے یا غلامی کے اثرات ہمارے برداشت کا مادہ ختم کر چکے ہیں ، لوگوں کے پاس جب بے پناہ خیالات کا ذخیرہ موجود ہو وہ خاموش رہتے ہیں، بلکہ وہ اپنے عمل سے ثابت کرکے دکھاتے ہیں۔ وہی لوگ کامیاب لوگوں میں شمار ہوتے ہیں۔

ماضی کی غلطیوں  سے سبق سیکھ کر مستقبل کو سنوارنا ہے، ماضی میں  ہمارے کچھ کامریڈوں کے اپنے رویوں نے ہمیں ایک دوسرے سے الگ کر رکھا  تھا ، مل بیٹھ کر ایک دوسرے پر بھروسہ اور اعتماد کرکے آگے بڑھنا ہے لیکن بدقسمتی ہے کہ ہماری صفوں میں ایسے رویے کے لوگ موجود ہیں جو ہمیں ایک دوسرے سے دور لے جانے کی کوشش کر رہے ہوتے ہیں،  یہ ہمارے لیے انتہائی نقصان دہ ہے لیکن وقت اور  حالات کو  سمجھنا چاہیے۔ بیس سال کی طویل جدوجہد میں ہم نے  کچھ نہیں سیکھا ہے۔ یہ نادانی ہے شاید ہمیں مذید 40, 50 سال لگ جائیں تو ہمیں اپنے اندر طاقت پیدا کرنا ہے ماضی کے تجربوں سے مستقبل کو دیکھنا چاہیئے، ایک دوسرے کو  عزت و  احترام کے ساتھ کندھا دے کر تحریک کو مضبوط کرنے اور  دشمن کے خلاف  پلان کرنے کی ضرورت ہے۔ شاید بلوچ قوم میں مزید نقصان اٹھانے کی سکت نہیں   بلوچ قوم کی نظریں  بلوچ مسلح تنظیموں اور سیاسی پارٹیوں پر لگی ہوئی ہیں۔ بلوچ قوم بڑی سے بڑی قربانیں دینے کے لیے تیار ہیں۔

  بلوچ لیڈر شپ کو چاہیئے کہ اپنی پارٹی , اداروں اور اتحاد کو مضبوط کریں بلوچ نوجوانوں کو مایوسی سے نکال کر بلوچ قومی تحریک میں شامل کریں اور دشمن کے خلاف جنگ کو تیز کریں  بلوچ لیڈر شپ کو سوچ وبچار کرنے کی ضرورت ہے،  پوری دنیا کی نظریں بلوچ قومی تحریک پر لگی ہوئی ہیں  لیکن ہم ان کی حمایت حاصل کرنے میں کیوں ناکام ہیں اس پر غور کرنا چائیے اور اتحاد کو مزید توانا کرنے کی اشد ضرورت ہے۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں