افغان طالبان بلوچ سے دشمنی کا رسک نہیں لے سکتا – ڈاکٹر اللہ نظر

2274

بلوچ آزادی پسند رہنماء ڈاکٹر اللہ نظر بلوچ نے برطانوی نشریاتی ادارے کی جانب سے بھیجے گئے تحریری سوالات کے جوابات میں کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ یہ (پاکستان ) قابل بھروسہ نہیں ہیں کہ ان کے ساتھ ون ٹو ون مذاکرات کی ٹیبل پر بیٹھ جائیں یہ صرف دنیا کو دکھانے کے لیے مذاکرات کی بات کر رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا ’بالفرض مذاکرات ہو جائیں اور یہ سنجیدہ ہوں تو ہماری سب سے پہلے شرط یہ ہو گی کہ فوج کو بلوچستان سے نکالیں اور بلوچستان میں جو نسل کشی اور جنگی جرائم ہو رہے ہیں ان کی روک تھام کے لیے بین الاقوامی ادارے لائے جائیں وہ یہاں بیٹھیں تب ہم طے کریں گے کہ ہمارا ایجنڈآ کیا ہو گا۔

بی ایل ایف کے سربراہ ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ بتاتے ہیں کہ ڈاکٹر مالک اور ان کے ایک مشترکہ دوست نے پیغام بھیجا تھا کہ وہ مذاکرات کرنا چاہتے ہیں لیکن براہ راست بات نہیں کی گئی تھی اور وہ بھی مذاکرات کے لیے تیار نہ تھے کیونکہ انھوں نے اپنا سب کچھ اس جنگ میں جھونک دیا اور اپنی کشتیاں جلا دی ہیں

بی ایل ایف کے رہنماء ڈاکٹر اللہ نذر کا کہنا ہے کہ افغانستان سے انخلا کے بعد بلوچ تحریک پر بھی اثرات پڑ سکتے ہیں لیکن اس طرح نہیں جس طرح لوگ سوچ رہے ہیں۔

بلوچ آزادی پسند رہنماء نے مزید کہا کہ ہماری اپنی زمین ہے ہماری اپنی قوم ہے ہم اس میں اپنی جدوجہد کو جاری رکھیں گے طالبان اپنے علاقوں میں جائیں گے انھیں بھی سمجھنا چاہیے کہ بلوچ ایک قوم ہے وہ افغانستان میں بھی موجود ہیں اور اپنے وطن میں بھی جنگ لڑ رہے ہیں۔

ڈاکٹر اللہ نظر نے جس وقت نواب مری اور جنرل شیروف مری افغانستان میں موجود تھے اس وقت بھی مجاہدین نے بلوچوں کا بڑا خیال رکھا تھا۔ اس وقت ہمارے پناہ گزین کی کافی تعداد افغانستان یا ایران میں پناہ لیے ہوئے ہیں میں سمجھتا ہوں کہ طالبان یہ رسک نہیں لے سکتے۔