کوئٹہ: انجمن تاجران بلوچستان نے کرونا لاک ڈاون کو مسترد کردیا

224

مرکزی انجمن تاجران بلوچستان کے صدر عبدالرحیم کاکڑ، حضرت علی اچکزئی، قیوم آغا، میر یاسین مینگل، سعد اللہ اچکزئی، حاجی ہاشم کاکڑ، عبدالخالق آغا، حاجی ظفر کاکڑ، حاجی حمداللہ ترین، دوست محمد آغا، حاجی خدائے دوست، خرم اختر، نعمت آغا، حاجی ودان علی کاکڑ، عطا محمد کاکڑ، ظہور آغا، حاجی محمد یونس، عبدالعلی ڈمر و دیگر نے اپنے ایک مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ این سی او سی کے اعلان کردہ 9 روزہ لاک ڈاون کا فیصلہ مسترد کرتے ہیں۔

ہفتہ 8 مئی سے اتوار 16 مئی تک شروع ہونے والے 9 دنوں تک مسلسل تعطیلات سے معیشت اور کاروبار کو شدید نقصان ہوگا عیدالفطر کی 12 سے 15 مئی تک نظرثانی شدہ تعطیلات کا اعلان کرے جسے تاجر برادری کی جانب سے وسیع پیمانے پر سراہا جائے گا۔

مرکزی انجمن تاجران بلوچستان نے مسلسل 9 روزہ لاک ڈاون اور عید الفطر کی تعطیلات کے این سی او سی کے اعلان کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کو مسلسل نو روز تک بند رکھنا ناقابل قبول ہے کیونکہ اس سے تاجر برادری بالخصوص برآمد کنندگان کے لیے بہت زیادہ مسائل پیدا ہوں گے۔

چونکہ عید الفطر پاکستان میں 13 یا 14 مئی کو منائی جانے کا امکان ہے اس لیے ہفتہ 8 مئی سے اتوار 16 مئی تک شروع ہونے والے 9 دنوں تک مسلسل تعطیلات کی وجہ سے معیشت اور کاروبار کو شدید نقصانات سے دوچار ہونا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ ملک کو درپیش مجموعی کاروباری و معاشی بحرانوں کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت کو اس فیصلے پر نظرثانی کرنا چاہیے اور عید کی تعطیلات کا اعلان 12 سے 15 مئی 2021 تک کرنا چاہیے۔

جس سے یقینی طور پر برآمد کنندگان کو 10 اور 11 مئی 2021 کو اپنی شمپنٹ روانہ کرنے کا موقع ملے گا لیکن 9 دنوں کی ضرورت سے زیادہ مدت کے لیے چھٹیاں صرف پریشان حال تاجر برادری کی مشکلات میں مزید اضافہ کریں گا کورونا وبائی مرض پر قابو پانے کے لیے محدود کاروباری اوقات کے باعث ملک کی تاجر و صنعتکار برادری کو پہلے ہی شدید مالی نقصانات کا سامنا ہے جبکہ مسلسل 9 روز تک بینکاری خدمات اور بندرگاہوں کی سرگرمیاں معطل ہونے سے تجارت، صنعت، کاروبار اور معیشت کے نقصانات میں مزید اضافہ ہوگا لہٰذا معیشت کے تقریبا تمام شعبوں کی مایوس کن کارکردگی کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت کو یہ یقینی بنانا ہوگا کہ صنعتی پہیہ بغیر کسی رکاوٹ گھومتا رہے نیز عید کے تہوار سے قبل بینکوں اور دیگر ضروری محکموں کے ساتھ بندرگاہوں کو بھی زیادہ سے زیادہ ممکنہ مدت کے لئے مکمل طور پر فعال رکھا جائے۔