ریاست ڈاکٹر دین محمد اور زاکر مجید کی خاندانوں کو کیوں سزا دے رہی ہے؟ – سمی بلوچ

985

لاپتہ ڈاکٹر دین محمد بلوچ کی صاحبزادی سمی بلوچ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پہ کہا ہے کہ ‏جون کے مہینے میں میرے بابا ڈاکٹردین محمد اور زاکرمجید کی طویل جبری گمشدگی کو 1 اور سال کا اضافہ ہورہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر ذاکر اور دین محمد ریاست کی نظر میں مجرم ہیں تو ان 12 سالوں میں خاندانوں کو اجتماعی سزا کیوں دی جارہی ہے ؟ ہمارا کیا قصور ہے؟ انہوں عاجزانہ سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ کیا اب بھی ظالم ریاست کے دل میں رحم نہیں آئیگا؟

خیال رہے کہ ڈاکٹر دین محمد بلوچ کو اٹھائیس جون 2009 کو ضلع خضدار کے علاقے اورناچ سے ان کے سرکاری رہائش گاہ سے حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا جوتاحال لاپتہ ہیں ۔ ڈاکٹر دین محمد بلوچ کے بیٹیاں سمی بلوچ اور مہلب بلوچ نے ان کی بازیابی کے لیے کوئٹہ اور کراچی میں پریس کلبوں کے سامنے احتجاج اور مختلف فورمز پر جاکر اپنے والد کے بازیابی کے لیے آواز اٹھائی۔ علاوہ ازیں انہوں نے کوئٹہ تا کراچی اور اسلام آباد تک وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے لانگ مارچ میں بھی حصہ لیا۔

زاکر مجید بلوچ، بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے سینئر وائس چیئرمین تھے جنہیں 8جون 2009 کو مستونگ پڑنگ آباد سے فورسز اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے گرفتار کرکے لاپتہ کردیا۔

زاکر مجید بلوچ کی ہمشیرہ فرزانہ مجید بلوچ کوئٹہ سے کراچی اور اسلام آباد تک طویل پیدل مارچ کرنے کے ساتھ کوئٹہ اور کراچی کے پریس کلبوں اور دیگر جگہوں پر لاپتہ بھائی کی بازیابی کے لئے احتجاج ریکارڈ کراچکی ہے۔

واضح رہے کہ ذاکر مجید کی والدہ بھی اپنے بیٹے کی بازیابی کے لئے احتجاج ریکارڈ کرتی آرہی ہے رواں سال لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے اسلام  آباد  میں دھرنا دیا گیا تھا وہاں بھی ذاکر مجید کی والدہ شامل تھی۔

گزشتہ مہینے سمی نے اپنے ایک ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے یہ انکشاف کیا ہے جس دن لواحقین نے اسلام آباد دھرنا ختم کیا اس دن ذاکر مجید کی ماں نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ میں اسلام آباد میں پارلیمنٹ کے سامنے تادم مرگ بھوک ہڑتال پہ بیٹھ کر دنیا کو یہ بتاونگی کہ بلوچستان کی مائیں کس قدر تکلیف اور اذیت کو برداشت کررہے ہیں۔

دوسری جانب 8 جون کو “بلوچ مسنگ پرسنز ڈے” منایا جارہا ہے، مذکورہ دن ہرسال بلوچ لاپتہ افراد کیلئے بڑے پیمانے پر آگاہی مہم اور احتجاج کیلئے مختص کیا گیا ہے۔ بی ایس او آزاد نے اپنے بیان میں مذکورہ دن آگاہی مہم کا اعلامیہ جاری کیا ہے جبکہ وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے اسی روز کوئٹہ میں احتجاج کا اعلامیہ جاری کیا گیا ہے۔