برمش ڈے : سانحہ 26مئی نے بلوچ سیاست،سماج اورسیاسی رشتوں پر گہرے اثرات مرتب کیے – خلیل بلوچ

158

بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین خلیل بلوچ نے کہاہے کہ سانحہ ڈنک ہماری تاریخ کا ایک ایسا واقعہ ہے جس نے ریاست پاکستان کی حیوانیت و بربریت سے قائم خوف کی فضا کو توڑ کربلوچ قومی تحریک میں ایک نئی روح پھونک دی۔ یہ واقعہ اتنی توانائی کا حامل تھا کہ اس نے بلوچ سماج، سیاست، ادب، ثقافت اور سیاسی رشتوں پر بے کراں اثرات مرتب کیے۔

انہوں نے کہابلوچ قومی سیاست نے مختلف نشیب و فراز دیکھے ہیں لیکن ریاست پاکستان کی بلوچستان میں سیاسی کارکنوں کی جبری گمشدگی، غیرانسانی تشدد، قتل عام جیسے وحشت ناک بربریت نے سیاسی تحریک کے بظاہر شکل تبدیل کردیا اور بلوچ قوم کی اپنی تحریک سے وابستگی کے اظہار بھی بدل گئے۔ سیاسی کارکنوں نے لوگوں سے جڑنے کے لیے براہ راست جلسہ و جلوس کے بجائے متبادل طریقہ اپنائے۔

چیئرمین خلیل بلوچ نے کہاان سالوں میں پاکستان نے اپنے حواری پارلیمانی پارٹیوں، شدت پسند مذہبی تنظیموں، منشیات فروشوں اور قبائلی سرداروں کی مدد سے مسلح جھتے تیار کیے۔ انہیں عرف عام میں ڈیتھ سکواڈ کہا جاتا ہے۔ پاکستانی فوج کے ساتھ ساتھ ان مسلح جھتوں نے بلوچ قوم کی ننگ و ناموس اور جان ومال سے کھیلنا شروع کیا۔ا ن کی شر سے کوئی محفوظ نہ رہا۔ بلوچ قوم پرستی کے لبادے میں پارلیمانی سیاستدان بلوچ کے ساتھ ہمدردی کا ڈھونگ رچارہے ہیں۔ انہوں نے بھی اس جھتہ سازی میں حکومت پاکستان کا بھرپور ساتھ دیا۔ حتیٰ کہ بدنام زمانہ شفیق مینگل کا نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماؤں کے ساتھ ملاقاتیں اور نام نہاد انتخابات میں اتحاد تک ریکارڈ پر موجود ہیں۔

انہوں نے کہاپاکستانی فوج نے بلوچستان بھر میں قتل عام میں اپنے متوازی قوت کے طور پر مسلح جھتے سامنے لائے۔ بلوچستان میں شہری آبادی بہت کم ہے۔ اکثر لوگ پہاڑی علاقوں اور دیہاتوں میں آباد ہیں۔ اس طرح وہ دشوار گزار علاقوں میں گلہ بانی اور زراعت سے اپنی زندگی بسر کر رہے۔ ایسے علاقوں میں فوجی دسترس مشکل ہوتی ہے یا اخراجات ناقابل برداشت ہوتے ہیں تو قابض فوج انہی دیتھ اسکواڈز کو استعمال میں لاتی ہے۔ چونکہ ڈیتھ سکواڈ ایک باقاعدہ ادارہ نہیں کہ ان کے لیے باقاعدہ بجٹ مختص کیاجائے، اس لیے انہیں قتل و غارت گری،لوٹ مار، چوری اور ڈکیتی کی کھلی چھوٹ دی گئی ہے۔ اس طرح ریاست یا ریاستی افواج خود کوجنگی جرائم سے بری الذمہ ہونے کی امید اور کوشش میں ہیں۔

چیئرمین خلیل بلوچ نے کہاسانحہ ڈنک نے اس بربریت کے بدنما چہرے سے نقاب ہٹا دیا۔ شہیدملک ناز کی مزاحمت نے جدوجہد میں نئے در وا کئے۔ ملک ناز کی بہادری نے بلوچ قوم کو تاب و توانائی فراہم کی۔ ملک ناز امر ہوگئے اور ان کی پاک لہوسے وہ بلوچ علاقے تحریک سے جڑ گئے جہاں گہری خاموشی تھی۔ اس لئے بلوچ نیشنل موومنٹ نے اس سانحے میں زخمی ہونے والی بہادرخاتون شہید ملک ناز کی بیٹی برمش کو ایک علامت کے طورپر چن کر 26 مئی کو ان کے نام سے منسوب کیا۔ یہ دن بلوچ قومی تاریخ میں خواتین کی کردار و قربانیوں کی اظہار کرتا ہے۔ یہ دن فوج اور اس کے کرایے کے قاتلوں کی بربریت کو نمایاں کرتا ہے اور ثابت کرتاہے کہ بلوچ بدترین دشمنی میں بھی گھروں پر حملہ نہیں کرتا ہے اور خواتین پر ہاتھ نہیں اٹھاتا ہے۔ لیکن بلوچ کا لبادہ اوڑھے مسلح جھتوں نے بلوچ اقدار کو تارتار کردیا۔ یہ دن مسلح جھتوں اور نام نہاد پارلیمانی پارٹیوں کے لیے بھی ایک پیغام ہے کہ بلوچ قوم ڈیتھ سکواڈ سازی میں پاکستان کی دست و بازو بننے پر انہیں بھی برابر کا شریک سمجھتاہے۔