کوئٹہ میں بلوچ لاپتہ افراد کیلئے احتجاج جاری

214

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 4272 دن مکمل ہوگئے۔ مختلف مکاتب کے لوگوں نے کیمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی جبکہ لاپتہ افراد کے لواحقین نے آکر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔

احتجاج کی سربراہی کرنے والے ماما قدیر بلوچ کا کہنا تھا کہ پاکستان نئی حکمت عملیوں کے تحت بلوچ قوم پر ہلا بولے گا وہ آبادیوں پر فوج کشی کو بھی تیز کرسکتی ہے وہ بلوچ نسل کشی میں بھی تیزی لائے گی، وہ پارلیمانی پارٹیوں کے لیڈروں کے ذریعے اپنی خفیہ اداروں کی مستحکم انداز میں بلوچ فرزندوں کے اغواء، ٹارگٹ کلنگ بھی لاسکتی ہے، قابض ریاست عالمی سطح پر بھی بلوچ جدوجہد کو کاونٹر کرنے کے طریقوں پر عمل پیرا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ریاست کی جانب سے بلوچ نسل کشی میں نہ کمی آئی ہے اور نہ آئے گی۔ ریاست کو اسی زمین سے سروکار ہے نہ کہ بلوچ قوم سے ہے۔ آج ہزاروں مائین ہیں جو اپنی فرزندوں کی شہادت پر نالاں ہیں اور سینکڑوں ایسی بیویاں ہیں جو اپنے شوہروں کی مسخ شدہ لاشوں پر آنسووں کو ہمیشہ کیلئے پی جاتی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ریاست نے کوہلو کاہان، ہرنائی، قلات اور مختلف علاقوں میں ہونے والی تباہی کے سلسلے میں کئی گنا تیزی کیساتھ مقبوضہ بلوچستان کے جدید گن شپ ہیلی کاپٹروں سے بلوچ آبادیوں پر کا آغاز کردیا ہے جو پوری قوت سے جاری ہے۔