جو بھی تھوڑا سا ضمیر رکھتا ہے وہ ہمیں تقسیم کرنے کی اس مضحکہ خیز کوشش کو مسترد کردے گا – سردار اختر مینگل

372

بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اور رکن پاکستان اسمبلی سردار اختر مینگل نے کہا ہے کہ بلوچستان کی تقسیم کی کوشش جیسی حربوں سے مزید تباہی ہوگی۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر بلوچستان کی تقسیم سے متعلق ٹویٹر پر جاری ٹرینڈ میں حصہ لیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ بلوچستان کو تقسیم کرنے کی ایک اور کوشش ہے یہ حربے مزید تباہی اور رکاوٹیں پیدا کردیں گے۔

انکا کہنا تھا کہ یہ بلوچستان کے مسائل حل کرنے کا کوئی طریقہ نہیں ہے اور جو بھی تھوڑا سا ضمیر رکھتا ہے وہ ہمیں تقسیم کرنے کی اس مضحکہ خیز کوشش کو مسترد کردے گا۔

جبکہ بی این پی مینگل کے مرکزی رہنماؤں سابقہ سنیٹر جہانزیب جمالدینی، رکن بلوچستان اسمبلی زینت شاہوانی اور دیگر نے جمعہ کے روز کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کو تقسیم کر نے کی کسی صورت اجازت نہیں دیں گے چاہے اس کیلئے سب کچھ تہس نہس ہو جائے جنو بی اور شمالی بلو چستان کی بات کر نے والے غلطی پر ہیں جب انہیں احسا س ہو گا تو پہلے کی طرح اس فیصلے کو واپس لے لیں گے۔

انہوں نے کہا کہ مرکزصوبے کو گڈ گورننس نہیں دے رہا ملک کے سب سے زیا دہ رقبے والے صوبے کو کیا رقبے کے لحاظ سے تقسیم کیا جائے گا ملک کے امیر ترین صوبے کی حالت زار یہ ہے کہ ملازمین سڑکوں پر بیٹھے ہیں صوبائی حکومت ان کے مسائل کو شفاف طریقے سے حل کر کے مرکز کے زمہ جو قرضہ ہے اسے صوبے پر خرچ کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ بلو چستان کو اقتدار اعلیٰ سے الگ کیا گیا تو یہ گلے پڑ جائے گا ایسی چیزوں کو حو صلہ افزائی نقصان دہ ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ بی این پی کی اپنی پا لیسی ہے کہ بلوچستان میں بسنے والے لوگ سب بلوچستانی ہیں۔ تاہم یہ ہمارے وجود کو ختم کر نے کے درپے ہیں ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے موجودہ صوبائی حکومت اور مرکز میں صوبے کے نمائندوں کی کوشش ہونی چاہیے کہ صوبہ متحد رہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ مہینے گوادر کو جنوبی بلوچستان کی دارالحکومت کا درجہ دینے کی خبریں گردش کررہی تھیں۔

زرائع کے مطابق جنوبی بلوچستان کے سیول سیکریٹریٹ کے لیے صوبائی حکومت نے سرکاری جگہ کرایہ پر حاصل کرلیا ہے اور جگہ کی تزائین و آرائش کے لیے بھاری رقم مختص اور بھرتیوں کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے۔

جبکہ بلوچستان کی قوم پرست جماعتوں نے اس عمل پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے جنوبی بلوچستان بنانے جیسے عمل کو بلوچ وطن کی تقسیم قراد دیتے ہوئے سخت ترین احتجاج کی دھمکی دی ہے۔