بلوچستان کے 18 لاکھ بچے تعلیمی حصول سے محروم ہیں- ثناء بلوچ

578

بلوچستان نیشنل پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی ثناء بلوچ نے کہا ہے کہ ریاست مدینہ کے 101 ارب روپے خسارہ والا بلوچستان کے 18 لاکھ بچے سکولوں سے محرم ہیں اور بلوچستان کے نوجوان ہنرمندی ٹیکنالوجی علم ملازمت سے محروم ہیں بلوچستان کے ہزاروں کلومیٹر سرحدات کی بندش جامع معاشی حکمت عملی کا فقدان آسمان کو چوتھی بیروزگاری و غربت خوراک وتیل کی کمی نے صوبہ میں ایمرجنسی صورتحال پیدا کردیا ہے۔

ثناء بلوچ کے مطابق بلوچستان کا صورتحال حکمران و میڈیا کی نظروں سے اوجھل ہیں حکومت اور یونیورسٹی تمام طلباء و طالبات جو یونیورسٹی فیس ادا نہیں کرسکتے، کو خصوصی رعایت دیں اور امتحانات میں شرکت کی اجازت دیں ۔

ثناء بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کے سرحدوں پر بہت بڑا انسانی المیہ ہے اور صورتحال سے لگتا ہے کہ بلوچ پاکستان کے شہری نہیں نہ ہی صوبائی اور نہ ہی مرکزی حکومت مہینوں سے جاری اس المیہ کو حل کرنا چاہتی ہے بلکہ ہزاروں کی تعداد میں نوجوان بھوک و پیاس و بیماریوں سے دو چار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تمام طلباء و طالبات جو یونیورسٹی کی فیس ادائیگی نہیں کرسکتے، یونیورسٹی و حکومت خصوصی فیصلہ و رعایت دے کر انہیں امتحانات میں شرکت کے اجازت دے۔ بلوچستان یونیورسٹی سمیت کئی تعلیمی اداروں میں ہزاروں طالبعلم فیس و امتحانی فیس نہ دینے کے باعث تعلیم چھوڑنے پر مجبور ہیں۔

ثناء بلوچ نے اپنے بیان میں کہا کہ کورونا کے باعث متوسط خاندان نان شبینہ کے محتاج بچوں کی تعلیم تو دور کی بات جبکہ صوبائی حکومت جہاز اور بلٹ پروف گاڑیاں خرید رہے ہیں، 3 سالوں میں تعلیم کے شعبہ کو جتنا نقصان بلوچستان میں ہو تاریخ میں کبھی نہیں ہوا بلوچستان میں تعلیم صحت بیروزگاری جیسے بے شمار مسائل ہیں نہ تو اسمبلی اور نہ ہی کسی قانونی فورم کی اہمیت ہے، آئے روز بلوچستان میں نئے سیاسی و انتظامی تجربے کئے جاتے ہیں۔

انہوں مزید کہا کہ گذشتہ 10 سالوں میں بلوچستان میں تعلیم کی شرح اور معیار بڑھنے کی بجائے 8% کم ہوکر 34% سے بھی نیچا چلا گیا ہے جبکہ مقبوضہ کشمیر میں تعلیم کی شرح 86% مقبوضہ فلسطین میں 97% شرح تعلیم ہے اور حکومت نے ایک دن بھی اس قومی ایمرجنسی پر اسمبلی میں بحث کی تکلیف نہیں کی۔