بلوچستان میں ڈیتھ اسکواڈز کے خاتمے کا مطالبہ، سوشل میڈیا پر ٹاپ ٹرینڈ

392

بلوچستان میں ڈیتھ اسکواڈ کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر بروز جمعرات ایک مہم EliminateStateDeathSquads# کے ہیش ٹیگ کے ساتھ چلائی گئی جو کچھ ہی گھنٹوں میں ٹاپ ٹرینڈ کے فہرست میں آگیا۔

سوشل میڈیا مہم بلوچ سیاسی کارکنوں کی جانب سے چلائی گئی جس کا اعلان کچھ دن قبل کیا گیا تھا جبکہ مہم میں سینکڑوں افراد نے حصہ لیتے ہوئے سوشل میڈیا پہ اپنے خیالات کا اظہار کیا اور بلوچستان میں فوری طور پر ڈیتھ اسکواڈز کے خاتمہ کا مطالبہ کیا گیا۔

بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے ہیش ٹیگ استعمال کرتے ہوئے کہا کہ کس قانون کے تحت کسی کو یہ اجازت ہو سکتی ہے کہ وہ ایک پاکستانی جھنڈا اٹھا کر بے گناہ لوگوں کا قتل کرے۔

انہوں نے سوال کرتے ہوئے پوچھا کہ کیا بس ایک جھنڈا اٹھانے سے آپ ایک سچے محب وطن ہوتے ہیں؟ انہوں نے مزید کہا کہ ڈیتھ اسکواڈز ہزاروں لوگوں کو قتل کر رہے ہیں لیکن وہ ایک جھنڈے کو جواز بناکر سزا سے بچ جاتے ہیں۔

بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے سابق چیئرمین ڈاکٹر نواب بلوچ نے ہیش ٹیگ کا استعمال کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے آبادی کی اکثریت ڈیٹھ اسکواڈ کی وجہ سے خود کو غیر محفوظ سمجھتے ہیں جو انہیں کہیں بھی مارسکتے ہیں یا لوٹ لیتے ہیں یا تشدد کا نشانہ بناتے ہیں

بلوچ اسٹوڈنٹ آرگنائزیشن کے سی سی ممبر نمرا بلوچ نے جیو ٹی وی کی ایک ویڈیو رپورٹ شیئر کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پیاروں کو لاپتہ کرنے اور بلوچستان میں ظلم کے خلاف آواز اٹھانے والوں کو ڈیتھ اسکواڈ کے ذریعے خاموش کیا جاتا ہے ۔

خیال رہے کہ بلوچستان میں پاکستانی فوج اور خفیہ ایجنسیوں پہ بلوچ قوم پرست حلقے یہ الزام عاید کرتے ہیں کہ انہوں نے بلوچستان میں سینکڑوں کی تعداد میں مسلح جھتے تشکیل دی ہوئی ہے جہنیں حرف عام میں ڈیتھ اسکواڈ کہتے ہیں

قوم پرست حلقوں کے مطابق مذکورہ گروہ لوگوں کو لاپتہ کرنے اور قتل کرنے کے علاوہ دیگر سماجی برائیوں میں ملوث ہیں اور ریاستی فورسز نے بلوچ تحریک کو کاؤنٹر کرنے کے لئے انہیں مکمل چھوٹ دی ہوئی ہے۔

بلوچ قوم پرستوں کے مطابق مذکورہ گروہ کا سربراہ شفیق الرحمٰن مینگل ہیں، شفیق الرحمٰن، وڈھ اور خضدار میں رہنے والے مینگل قبیلے کے ذیلی قبیلے محدزئی سے تعلق رکھتا ہے۔ ان کے والد نصیر مینگل سابق وزیراعلیٰ بلوچستان اور پھر پاکستانی وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل رہ چکے ہیں۔

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے رہنماء ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے گذشتہ روز اپنے سلسلہ وار ٹویٹس میں اقوام متحدہ اور عالمی طاقتوں سے اپیل کی ہے کہ وہ پاکستانی فوج اور اس کے ڈیتھ اسکواڈز کے ذریعے بلوچ نسل کشی کو روکنے میں مدد کریں۔

انہوں نے گذشتہ روز ساؤتھ ایشیا پریس میں اس بارے میں شائع ہونے والی تحقیقاتی رپورٹ کی تعریف کی اور اسے دنیا کے لیے آنکھیں کھولنے والی قرار دیا۔

ان کا کہنا ہے کہ پاکستانی فوج روز اول سے ہی بلوچ آزادی کی تحریک کے خلاف کرایے کے قاتل استعمال کررہی ہے جنہوں نے ہزاروں بلوچوں کو قتل کیا اب پاکستانی فوج انہیں سیاسی اداروں کی شکل میں ڈھال رہی ہے۔

انہوں نے کہا شفیق مینگل اور اسلم بزنجو جیسے ڈیتھ اسکواڈ کے سرغنہ گذشتہ انتخابات میں نیشنل پارٹی کے اتحادی تھے جب کہ بلوچ آزادی پسندوں نے حکومت کی پشت پناہی حاصل ہونے والے ان ڈیتھ اسکواڈ کو بے نقاب کیا اور ان کے ہاتھوں قتل ہونے والے افراد کی اجتماعی قبریں بلوچستان کے مختلف مقامات سے ملیں۔

ان کا کہنا ہے بلوچستان کی کٹھ پتلی حکومت نے ان کرایے کے قاتلوں کی پشت پناہی کی ہے۔ یہ خاص طور پر اہل بلوچ نوجوانوں کو جبری لاپتہ اور قتل کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا ہم اقوام متحدہ اور عالمی طاقتوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بدمعاش فوج اور اس کے کرایے کے قاتلوں کے ہاتھوں بلوچ نسل کشی کو روکیں۔ ساؤتھ ایشیا پریس کی تازہ تحقیقاتی رپورٹ دنیا کی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہے۔