سی ٹی ڈی کا سریاب سے 2 افراد گرفتار کرنے کا دعویٰ، جعلی مقابلے میں قتل کے خدشات

553
فائل فوٹو

بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ میں محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) نے سریاب لنک روڈ سے 2 افراد کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے ترجمان کے مطابق گذشتہ روز موصول خفیہ معلومات کے مطابق کالعدم تنظیم کے 2 دہشتگردوں کے کوئٹہ پہنچنے کی اطلاعات تھیں جو فورسز پر حملے کی غرض سے یہاں پہنچ رہے تھے۔

سی ٹی ڈی کوئٹہ کی ٹیم نے موصول معلومات پر لنک سریاب روڈ پر چھاپہ مار کر دونوں دہشت گردوں کو گرفتار کرلیا ہے۔

سی ٹی ڈی کے مطابق کالعدم تنظیم کے ارکان کی شناخت سید اویس شاہ اور جہانزیب بلوچ کے ناموں سے کی گئی ہے۔ ملزمان کے قبضے سے دھماکا خیز مواد اور بم بنانے میں استعمال ہونے والے آلات بھی برآمد کئے گئے ہیں۔

سی ٹی ڈی نے دعویٰ کیا کہ تفتیش میں دونوں افراد نے اعتراف کیا ہے کہ بی ایل اے کے رہنماوں نے انہیں کوئٹہ میں دہشت گرد کارروائیوں کا ٹاسک دے رکھا تھا۔

سی ٹی ڈی ترجمان نے بتایا کہ ملزمان نے کوئٹہ میں موجود بی ایل اے کے دیگر کارندوں کے بارے میں بھی معلومات دیں جن کی گرفتاری کے لئے مزید چھاپے مارے جارہے ہیں۔ سی ٹی ڈی نے گرفتار افراد کے خلاف تھانہ سی ٹی ڈی کوئٹہ میں مقدمہ درج کرکے مزید تفتیش شروع کردی ہے۔

یاد رہے کہ کہ گذشتہ دنوں سی ٹی ڈی نے بلوچستان کے ضلع مستونگ میں ایک جعلی مقابلے میں پانچ افراد کو قتل کیا تھا، جو کئی مہینوں سے زیر حراست تھے۔

سی ٹی ڈی کے زیر حراست اور بعد ازاں جعلی مقابلے میں مارے جانے والے نوجوان سمیع اللہ اور جمیل بلوچ کو رواں سال جنوری میں فورسز نے گرفتار کرکے دو مرتبہ عدالت میں پیش کیا تھا۔ مارے جانے والے تین دیگر افراد میں عارف مری، یوسف مری اور شاہ نظر شامل تھے۔

عارف مری اور اُن کے چچازاد بھائی یوسف مری کا تعلق سبی کے علاقے جھالڑی سے تھا۔ وہ علاقے میں آپریشنوں کے باعث نقل مکانی کرکے کوئٹہ کے علاقے مری آباد منتقل ہوئے تھے۔

یووسف مری کو 27 نومبر 2020 کو سبی میں کپاس کے کھیتوں میں مزدوری کے دوران حراست میں لینے کے بعد جبری گمشدگی کا شکار بنایا گیا تھا۔ عارف مری کو ہزارگنجی کوئٹہ سے پہلے بھی اٹھا کر کئی مہینوں تک مبینہ طور پر اذیت کا نشانہ بنانے کے بعد چھوڑ دیا گیا تھا لیکن دوسری مرتبہ اُنہیں 28 فروری 2021 کو دکان سے حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کر دیا گیا تھا۔

اسی طرح شاہ نظر کو بھی پہلے ہی مبینہ طور پر ایک آپریشن کے دوران جبری طور پر لاپتہ کیا گیا تھا۔

بلوچ قوم پرست جماعتوں سمیت انسانی حقوق کے کارکنوں نے مستونگ میں پانچ لاپتہ افراد کی حراستی قتل کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ دیگر لاپتہ افراد کی زندگیوں کو بھی خطرات لاحق ہیں۔

دریں اثناء بلوچ یکجہتی کمیٹی نے مستونگ واقعہ کے خلاف دارالحکومت کوئٹہ میں 14مارچ کو احتجاج کا اعلان کیا ہے۔