تنظیمی اصول و ضوابط پر کاربند رہ کر ہی کامیابی ممکن ہے – بی ایس او آزاد

663

‎بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کا پہلا مرکزی کمیٹی کا اجلاس زیر صدارت چئیرمین ابرم بلوچ منعقد ہوا۔ مرکزی کمیٹی کے اجلاس میں تنظیمی امور اور آئندہ کا لائحہ عمل کے ایجنڈے کو بحث کے لئے شامل کیا گیا۔ اجلاس کی کاروائی کا باقاعدہ آغاز شہدائے بلوچستان کی یاد میں دو منٹ کی خاموشی سے کی گئی۔

‎تنظیمی امور اور آئندہ لائحہ عمل کے ایجنڈے پر بحث و مباحثے کے بعد مرکزی کمیٹی کے ارکان نے تنظیم کے لئے پروگرام اور پالیسیز کی منظوری دی اور اس عزم کا اعادہ کیا کہ تنظیم کو بلوچستان بھر میں فعال اور منظم بنانے کی جدوجہد میں مزید تیزی لائی جائیگی اور تنظیم کو تمام تعلیمی اداروں میں مضبوط سے مضبوط بنانے اور طالب علموں کی سیاسی اور شعوری تربیت کے اہم امور کو سر انجام دینے کی جدوجہد بھرپور طریقے سے جاری رہیگی۔

‎مرکزی کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی جنرل سیکرٹری مہر زاد بلوچ نے کہا کہ سیاست مکمل شعوری بنیادوں پر کی جانے والی عمل ہے جہاں ماہر، سنجیدہ اور مخلص ارکان کی ضرورت ہوتی ہے جو اپنے لطیف الطبع مزاج اور سیاسی مہارت سے تنظیم و تحریک کو منظم کرنے کی کوششوں میں مصروف عمل ہوتے ہیں۔

‎مرکزی جنرل سیکرٹری نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ تنظیم کے رہنماء اور کارکنان اس بات کا اعادہ کرلیں کہ وہ تنظیم میں موضوعیت پسندی سے پرہیز کریں کیونکہ موضوعیت کی بنیاد پر نہ سیاسی تجزیہ بہترین طریقہ سے کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی تنظیم کو وقت و حالات کے مطابق معروضی حالات کے مطابق ڈھالا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہونی چاہیے کہ معروضی حقائق کا تجزیہ کرکے ہی پالیسیاں تشکیل دیں کیونکہ موضوعیت پسندی تنظیم میں انتشار اور انتقامانہ ذہنیت کا باعث بن سکتا ہے۔ موضوعی تنقید اور بے بنیاد باتوں سے تنظیم کے اندر غیر اصولی تنازعات کا جنم ہوتا ہے جو تنظیم کے لئے نقصان دہ ہے۔

‎مہر زاد بلوچ نے مزید کہا کہ تنقید کا مقصد ہمیشہ سیاسی اور تنظیمی غلطیوں کی نشاندہی کے لئے کیا جاتا ہے۔ سیاست کے دائرے کار سے باہر ہونے والی تنقید تنظیم میں مجولہیت پسندی کی طرف لے جاتا ہے۔

‎مرکزی کمیٹی کے اجلاس سے چئیرمین ابرم بلوچ نے انقلابی تحریک کی کامیابی کے لئے تنظیم اور کارکنان کی ضرورت اور اہمیت، تنظیمی قواعد و ضوابط، اور رہنماء کے کردار پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک تنظیم کے بغیر انقلاب نہ ماضی میں کامیابی سے ہمکنار ہوا ہے اور نہ ہی مستقبل میں انقلاب کامیاب ہوگا کیونکہ انقلاب ایک سماجی، سیاسی، معاشی تبدیلی کا نام ہے اور ایسے انقلابات فرد واحد کے بجائے منظم اور مضبوط تنظیموں کی موجودگی سے ہی ممکن ہے۔

‎چیئرمین نے تنظیمی قواعد و ضوابط کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تنظیمی قواعد و ضوابط اور انقلابی اصولوں سے کوئی بالاتر نہیں۔ تنظیم میں قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی تنظیم کے اہم مقصد سے دوری کا باعث بنتی ہے اور تنظیم میں بے مہار آزادی جیسے رحجانات کو جنم دینے کا باعث بنتی ہے۔ تنظیمی اصولوں پر کاربند رہ کر ہی ہم اپنے مقصد کے حصول میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔

‎چیئرمین نے مزید کہا کہ تنظیموں کو چلانے کے لئے ماہر رہنماء اور کارکنان کی ضرورت ہوتی ہے اور کسی بھی تحریک کی کامیابی اور پارٹی کو منظم بنانے میں رہنماء اور کارکنان کا کلیدی کردار ہوتا ہے۔ بی ایس او آزاد مختلف ادوار میں ریاستی عتاب کا شکار رہی لیکن لیڈر شپ کی دور اندیشی، معاملہ فہمی، فہم و فراست، قوت فیصلہ کی طاقت نے ہر عہد میں تنظیم کو گردش لیل و نہار سے نکال کر اس مقام تک پہنچایا ہے۔ درجنوں کی تعداد میں تنظیم کے لیڈر شپ اور کارکنان پابند سلاسل ہے اور سینکڑوں شہید کئے جاچکے ہیں لیکن تنظیم اپنے آزادی کے مقصد کے لئے معروضی حالات کے مطابق جدوجہد کررہی ہے اور مستقبل میں مزید منظم ہو کر طالب علموں کی شعوری جدوجہد کے فریضہ کو ادا کریں گی۔

‎چیئرمین نے آخر میں کہا کہ تنظیمی کارکنان اپنی تمام تر توجہ تنظیمی کاری اور تعلیمی اداروں میں ایک انقلابی سیاسی ماحول کی تشکیل کے کیے مرکوز رکھے۔ بی ایس او آزاد کے سنگتوں کی انقلابی ذمہ داری ہے کہ وہ بلوچ طلبہ کے درمیان موجود موقع پرست و رد انقلابی قوتوں کی سطی و فریبی نعروں اور تقسیم و در تقسیم کی پالیسیوں کے خلاف بلوچ نیشنل ازم کے نظریہ کے بنیاد پر انقلابی تربیتی ماحول کو پروان چڑھانے میں اپنا کلیدی کردار ادا کریں اور بلوچ طلبہ کے درمیان اتحاد و یکجہتی کے ماحول کو فروغ دیں۔