کوئٹہ: لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے احتجاج کو 4078 دن مکمل

100

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے بلوچ لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے احتجاج کو 4078 دن مکمل ہوگئے۔ پنجگور سے نیشنل عوامی پارٹی کے مرکزی لیبر سیکرٹری نور احمد بلوچ نے ساتھیوں کے ہمراہ کیمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

وفد کا کہنا تھا کہ میر اسد اللہ بلوچ نے ہمیشہ لاپتہ افراد کی بازیابی کی بات کی ہے۔ ہمارا مطالبہ رہا ہے کہ اگر کسی پر کوئی الزام ہے تو انہیں عدالت میں پیش کرکے ملکی قوانین کے تحت انصاف کیا جائے۔

وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ کا اس موقع پر کہنا تھا کہ پاکستانی قوتیں بھی تبدیلی بھانپ چکے ہیں اس لیے وہ بلوچ قوم کی نسل کشی کو اپنی بقاء اور بالادستی کا آخری چارہ کار خیال رہے ہیں جس کا مظاہرہ بلوچ گدانوں، دیہاتوں اور شہروں میں آئے روز فوجی کاروائیوں میں کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ نہتے بلوچ اس لیے قابض کے لیے خطرناک قرار پائے ہیں کہ یہ تقریر، تحریر اور علمی ادبی سرگرمیوں کے ذریعے اقوام عالم کی توجہ بلوچ کی طرف مبذول کروارہے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ آج کل بلوچستان میں جو بدامنی کی بات کی جارہی ہے دراصل پاکستان بلوچستان کی پرامن جدوجہد کو عالمی سطح پر نقصان پہنچانا چاہتا ہے تاکہ وہ اپنے سامراجی منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچاکر بلوچ جدوجہد کو ختم کرکے مزید اپنے خونی پنجے گاڑھ سکے لیکن یہ تمام حربے ناکام ہوچکےہیں۔

ماما قدیر نے کہا کہ دنیا جان چکی ہے کہ بلوچ اپنے فرزندوں کی بازیابی کے لیے جدوجہد کررہے ہیں اور آج تک بلوچوں نے عالمی بین الاقوامی اصولوں کو پائمال نہیں کیا۔